سورۃ آل عمران اپنے پڑھنے والے کی طرف سے قیامت کے دن جهگڑا کرے گی
حضرت نوَّاس بن سَمعَان رضي الله عنه سے روایت ہے وه بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم سے سنا آپ نے فرمایا کہ : قیامت کے دن قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے رہے ، قرآن کی سورتوں میں آگے سورة البقرة اور آل عمران ہوں گی ، گویا وه دو بادل ہیں ، یا دو سیاه بادل ہیں ان کے درمیان روشنی ہے یا گویا کہ وه پرندوں کی دو قطاریں ہیں ، جنہوں پر پهیلائے ہوئے ہیں ، وه اپنے ساتهی کی طرف سے جهگڑا کریں گی ( رواہ مسلم )
٢.. اجر عظیم
امام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ
کہ انہیں ( سورة البقرة اور سورة آل عمران کو ) ان کے نور اور ھدایت اور اجرعظیم کی بنا پر زہراوین ( یعنی دو روشنی اور نور والی سورتیں ) کہا گیا ہے
حضرت عثمان بن عفان رضی الله عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ : جس شخص نے آل عمران کی آخری آیات ( یعنی ” إن في خلق السماوات والأرض ” سے آخرسورت تک ) رات ( یعنی رات کے شروع یا آخر ) میں تلاوت کیں تو اس کے لیے رات کے قیام کا ثواب لکها جاتا ہے۔
(سنن الدارمي › كتاب فضائل القرآن › باب في فضل آل عمران)
٣.. قرآن مجید کی پہلی سات طویل سورتوں کی فضیلت
حضرت عائشہ رضی الله عنها سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم ارشاد فرمایا کہ : جس نے قرآن کی پہلی سات سورتوں کو حاصل کیا تو وه عالم ہے
(مسند أحمد)