غیر ممالک سے درآمد شدہ جیلاٹن کا حکم 

فتویٰ نمبر:5069

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

کیا کھانے پینے کی وہ اشیاء جو غیر مسلم ممالک سے درآمد کی جاتی ہیں اور ان میں جیلاٹن شامل ہو انکا کھانا جائز ہے؟

لوگ کہتے ہیں کہ جیلاٹن کے بننے میں ماہیت تبدیل ہو جاتی ہے اس لیے حرمت باقی نہیں رہتی، رہنمائی فرما دیجیے۔

الجواب حامدا ومصلیا

کھانے پینے کی وہ اشیاء جو غیر مسلم ممالک سے درآمد شدہ ہوں اور ان میں جیلاٹن موجود ہو تو اس کے حلال یا حرام ہونے میں یہ تفصیل ہے:

1۔اگر کسی مستند شریعہ بورڈ نے اس پروڈکٹ کو حلال کا سرٹیفکیٹ دیا ہے تو اس کا داخلی وخارجی استعمال حلال ہے۔

2۔ اگر حلال سرٹیفائیڈ نہیں ہے تو دیکھا جائے گا کہ یہ جیلاٹن کس مادہ سے بنا ہے؟

الف: اگر جیلاٹن پھلوں سے بنا ہے تو اس کا داخلی وخارجی ہر طرح کا استعمال حلال ہے۔

ب: اگر جیلاٹن حلال جانور کی ہڈی یا کھال سے ذبح شرعی کے بعد بنا ہے تو وہ پاک بھی ہوگا اور داخلی وخارجی ہر طرح کا استعمال حلال ہوگا۔

ج: اگر جیلاٹن حلال جانور کی ہڈی یا کھال سے ذبح شرعی کے بغیر بنا ہے تو اس کا خارجی استعمال جائز ہے؛ کیونکہ ہڈیوں میں حیات نہیں ہوتی لہذا وہ پاک ہوتی ہیں اور کھال کیمیائی عمل (دباغت) کے بعد پاک ہوجاتی ہے۔ البتہ داخلی استعمال یعنی اس کا کھانا درست نہ ہوگا کیونکہ غیر شرعی ذبیحہ کا کھانا حلال نہیں۔ صرف ضرورت کے مواقع میں جیسے کیپسول وغیرہ میں حلت کا فتوی دیا گیا ہے۔

د: اگر جیلاٹن حرام جانور کی ہڈی سے بنا ہے تو اس کا بھی خارجی استعمال حلال ہوگا کیونکہ ہڈیاں پاک ہوتی ہیں۔ داخلی استعمال جائز نہیں کیونکہ اس کا کھانا حلال نہیں۔صرف ضرورت کے مواقع میں جیسے کیپسول وغیرہ میں حلت کا فتوی دیا گیا ہے۔

ہ: اگر جیلاٹن حرام جانور کی کھال سے بنا ہے تو کیمیائی عمل سے گزرنے کے بعد اس کا خارجی استعمال جائز ہوگا مگر داخلی استعمال جائز نہیں۔ صرف ضرورت کے مواقع میں جیسے کیپسول وغیرہ میں حلت کا فتوی دیا گیا ہے۔

و: اگر جیلاٹن خنزیر کی ہڈیوں یا کھال سے بنا ہے اس کا داخلی اور خارجی دونوں استعمال جائز نہیں کیونکہ اس کی ہڈیاں اور کھال حلال نہیں اور کیمیائی عمل کے بعد بھی اس میں قلب ماہیت ثابت نہیں ہوتی۔

“إن النجاسة لما استحالت وتبدلت اوصافها ومعانيها خرجت عن كونها نجاسة؛ لأنها اسم لذات موصوفة فتنعدم بانعدام الوصف، وصارت كالخمر اذا تخللت”. 

(بدائع الصنائع: 243/1 )

“والاستحالة تطهر الأعيان النجسة كالميتة اذا صارت ملحا والعذرة ترابا…..الخ”

(حاشية الطحاوي على المراقي: 161)

“يطهر زيت تنجس بجعله صابونا، به يفتى للبلوى”.

(شامي: 1/519)

“ثم هذه المسئلة قد فروعها على قول محمد بالطهارة بإنقلاب العين الذي عليه الفتوى”.

(شامي: 1/519)

“لو أحرقت العذرة وصارت رمادا، طهرت للاستحالة”. 

(تبيين الحقائق: 8/220)

فقہ کا ضابطہ ہے: 

“إذا عمت بليته هانت قضيته”.

واللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: 15/2/1441

عیسوی تاریخ: 15/10/2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں