غیر مسلم کو اسلام کی دعوت دینے کی غرض سے دوستی کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام  اس مسئلہ میں

1۔ ایک شخص غیر مسلم لڑکی سے دوستی رکھتا ہے اس نیت سے کہ ان کو سلام  کی طرف   لائے   تو یہ کیسا شریعت  میں اور   انکے ساتھ  کھانا پینا  اور اپنے مذھب   کی باتیں بتانا اور وہ غیر مسلم   مذھب  (اسلام)   کی باتوں  پر عمل   بھی کرتی ہے  لیکن  اسلام نہیں لاتی تو اسے اسلام  کی باتیں  بتانا ٹھیک  ہے یا نہیں شریعت  اس بارے میں کیا کہتی ہے   ۔ اور وہ  پردہ  وغیرہ   بھی  کرنے اگ گئی  لیکن اسلام  نہیں لاتی  ۔

جواب:   تبلیغ  اسلام کی غڑض  سے پردہ  کے ساتھ  بات کرنا جائز ہے۔  دوستی  کرنا، ساتھ  کھاناپینا ۔ بے تکلفانہ   گفتگو   کرنا جائز نہیں ۔ رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ  پر جن عورتوں   نے اسلام   قبول کیا وہ  پس پردہ  رہ کر ہی  قبول  کیاہے۔  نیز نبی  کریم ﷺ کا ارشاد  ہے: ”  کوئی مرد  کسی اجنبی   عورت   کے ساتھ تنہائی  اختیار  نہ  کرے،  کیونکہ ان دو کا تیسرا  پھر  شیطان ہوتا ہے ۔”

 “ولایخلون  رجل  بامراۃ  فان  ثالثھما الشیطان  “۔

 ( مجمع الزوائد  :5/225)  

” فان خاف الشھوۃ ۔ امتن  نظرۃ الی وجھھا، الا لحاجۃ کقاض ، وشاھد  یحکم ، ویشھد  علیھا وکذآ مرید  نکاحھا، وشرائھا، ومداوتھا۔۔۔وکذا نظر  قابلۃ، وختان ۔” ( شامیہ : 6/ 370 سعید  )

اپنا تبصرہ بھیجیں