غیر مسلم ممالک کو اسلحہ بیچنا

سوال:کیا کسی غیرمسلم ملک کے ساتھ دفاعی آلات اور سامان حرب وضرب کی خریدوفروخت کامعاملہ کیاجاسکتاہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب

جو غیر مسلم دار الامن میں رہتے ہوں اور ان کا مسلمانوں کے ساتھ دفاعی معاہدہ ہو ان کواسلحہ بیچنا جائز ہے، بشرطیکہ اس بات کا اطمینان ہو کہ یہ اسلحہ مسلمانوں کے دشمن تک نہ پہنچے۔

= = = = = = =

• ثم عمم الفقہاء ھذا الحکم فی جمیع اھل الحرب، و ان کانوا فی حالۃ الھدنۃ و الموادعۃ، کما تقدم فی عبارۃ المواق؛ و بمثلہ صرح صاحب الھدایۃ۔ و الظاہر ان ھزا لا ینطبق علی المعاھدین من الکفار اذا بیعت الیھم الاسلحۃ لقتال عدو مشترک بیننا و بینھم۔ و ذلک لان بیع السلاح الی اھل الزمۃ جائز ما لم یخش منھم انھم یرسلوانہ الی اعداء المسلمین۔ [فقہ البیوع لشیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی: ج ۱ ص ۱۷۳، بحوالۃ مغنی المحتاج: ج ۲، ص ۱۰۔]

فقط۔ واللہ اعلم۔

اپنا تبصرہ بھیجیں