غیرمسلم تہواروں میں مبارک باد دینا

بہت سی جگہوں پر ہندو مسلم آبادی مخلوط ہے، عید بقرعید کے موقع پر ہندو لوگ مسلمانوں کو مبارک باد دیتے ہیں۔ اب ہندوؤں کے تہواروں مثلا ہولی، دیوالی پر وہاں کے مسلم باشندے ہندوؤں کو مبارک باد نہ دیں تو یہ بہت بےمروتی کی بات سمجھی جائے گی۔ جس کی بناء پر آپسی تعلقات کشیدہ ہونے کا قوی امکان ہے، تو ایسی صورت میں مسلمانوں کا ہندوؤں کے تہواروں پر مبارک باد دینا یا ان کی خوشی کی تقریب میں شامل ہونا کیسا ہے ؟
محمد شارق
باسمہ تعالی
الجواب وباللہ التوفیق:
غیر مسلموں کے مذہبی تہواروں میں مسلمانوں کا عملا شریک ہونا مثلا ہولی میں رنگ کھیلنا یا دیوالی میں چراغاں کرنا وغیرہ یا قلبی طور پر مسرت و بشاشت کا اظہار کرنا یہ سب ناجائز ہے۔ اور اس بارے میں حدیث و فقہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، البتہ اگر ان خطرات سے بچنے کے لیے جو سوال میں مذکور ہیں اور پڑوسی کے حق کی رعایت کرتے ہوئے، محض زبانی طور پر ایسے مواقع پر رواداری والے کلمات کہہ دیئے جائیں تو اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ اور یہ عمل آیت قرآنی “ان تتقو امرھم تقاة” کے تحت داخل ہوکر جائز ہوگا۔
(استفادہ: کفایت المفتی 9/ 324 )
قولہ تعالی: لا یتخذ المومنون الکافرین اولیاء من دون المومنین ومن یفعل ذلک فلیس من اللہ فی شئی الا ان تتقو منھم تقة ویحذرکم اللہ نفسہ والی اللہ المصیر (آل عمران: 28)
مافی تفسیر ابن کثیر ھذہ الایة :
ان من جاف فی بعض البلدان اوالا وقات من شرھم فلہ ان ینقبھم بظاہرہ لا ببطانہ ونیة
(تفسیر ابن کثیر ٢/٢٨ زکریا)
الامور بمقاصدھا (الاشباہ ولانظائر ؎١٠٢)
فقط: واللہ تعالی اعلم
احقر: محمد احسان

١٧ جنوری ١٤٤١ھ

غیر مسلم تہواروں میں مبارک باد

اپنا تبصرہ بھیجیں