گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنا

سوال: مجھے زکوة کے حوالے سے سوال پوچھنا تھا کہ تین سال کی یعنی 2019 اور 2020 اور 2021 کے زیور کی زکوۃ کتنی ہوگی ممانی کے پاس سوا چھ تولہ زیور ہے ان کو زكوة ادا کرنی ہے ان کو سمجھ بالکل بھی نہیں ہے لیکن ہمیں فکر ہے برائے مہربانی جواب عنایت کردیں تاکہ ہم ان کا یہ اہم رکن ادا کروا سکیں بڑی مہربانی ہوگی۔

تنقیح: سونے کے علاوہ چاندی اور نقدی میں سے کیا کیا چیزیں ہیں ان کے پاس؟

جواب تنقیح:صرف سوا چھ تولہ سونا ہے اور جو تھوڑی بہت رقم ہے وہ زکوة ادا کرنے کے لئے رکھی ہے رقم تقریباً 50 ہزار ہے اور ضرورت زندگی کے لئے کچھ پیسے ہیں جو ہر ماہ انھیں ملتے ہیں جس سے مہینے بھرکی ضرورت پوری ہو جاتی ہے.

الجواب باسم ملھم الصواب

گزشتہ تین سالوں کی زکوٰۃ موجودہ سال سونے کے ریٹ کے حساب سے نکالی جائے گی۔

جس کا طریقہ یہ ہے کہ سوا چھ تولہ سونے کا مارکیٹ ریٹ معلوم کروالیا جائے اور موجودہ تمام نقدی بھی اس کے ساتھ جمع کر کے اس تمام مال میں سے گزشتہ پہلے سال کے بدلے ڈھائی فیصد زکوٰۃ یعنی کل مال کا چالیسواں حصہ)نکال لیا جائے۔

پھر اس مقدار کو اگلے سال کی زکوٰۃ نکالتے وقت منہا(مائنس) کر کے دوسرے سال کی زکوٰۃ باقی مال میں سے نکالی جائے گی۔

مثلاً: زیور کی مالیت اگر تین لاکھ روپے ہے اور اس میں سے ایک سال کی زکوٰۃ 7500 نکال لی تو اگلے سال کی زکوٰۃ کا حساب کرتے وقت اس 7500 کو منہا کر کے باقی مال کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ کی مد میں نکالا جائے گا۔

اور تیسرے سال کی زکوٰۃ بھی اسی طرح نکالی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔”وأما وجوب الزكاة فمتعلق بالنصاب إذ الواجب جزء من النصاب، واستحقاق جزء من النصاب يوجب النصاب إذ المستحق كالمصروف … وبيان ذلك أنه إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرين مثقال ذهب فلم يؤد زكاته سنتين يزكي السنة الأولى۔ (بدائع الصنائع:2/7، کتاب الزکاۃ)

2۔ بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 22):

“وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا”.

3۔ اگرکسی شخص نے گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا نہیں کی تو جس دن زکاۃ ادا کی جائےاس دن کی جو قیمت ہے اس قیمت کا اعتبار ہو گا، یعنی گزشتہ سالوں کی زکات موجودہ ریٹ کے حساب سے ادا کی جائے گی۔

(فتاوی جامعۃ العلوم الاسلامیۃ)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۲۱ربیع الاول۱۴۴۳ھ

28 اکتوبر 2021

اپنا تبصرہ بھیجیں