گزشتہ سالوں کی زکوة کیسے ادا کی جائے گی؟

سوال :السلام عليكم ورحمة الله وبركاته زكات کے بارے میں ایک مسئلہ پوچھنا ہے۔
مثال کے طور پر سائلہ کی جس سال شادی ہوئی تھی اس سال اسکے زیور کی زکات 40000 بنتی تھی اس نے اس سال 1000 ہزار رقم زکات کی ادا کی دوسرے سال سونے کی قیمت بڑھ گئ اور 50000 ہوگئی اور اب تیسرا سال چل رہا ہے اور اسکی زکات 60000 بنتی ہے اب سوال یہ ہےکہ سائلہ کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے اسلئے وہ ابھی تک پچھلے سال کی زکات ادا نہیں کرسکی ہے (اور ان ڈھائی سالوں میں تھوڑا تھوڑا کرکے 34000 کی ہے ) تو اب تیسرے سال اسےشادی کے پہلے سال کے مطابق 40000 کی مقدار زکات ادا کرنی پڑے گی یا اس سال کے مطابق 60000 کی مقدار زکات ادا کرنی پڑے گی ۔

الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمة اللہ
اگرکسی شخص نے  گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا نہیں کی تو جس دن زکوۃ ادا کی جائےاس دن کی جو قیمت ہے اس قیمت کا اعتبار ہو گا، یعنی گزشتہ سالوں کی زکوة موجودہ ریٹ کے حساب سے ادا کی جائے گی۔
لہذا سونے کی زکوۃ ادا کرتے وقت  سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا، اور  گزشتہ  ہر سال کے بدلے اس کا ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو  اگلے سال کی زکوۃ نکالتے وقت منہا (مائنس) کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی کیا  جائے گا، مثلاً سونے کی موجودہ مالیت کسی کے پاس  100000 روپے ہے  ، اور ایک  گزشتہ سال  کی زکوة   2500 روپے  دی تو اگلے سال  کی زکاۃ  نکالتے وقت اس  رقم کو منہا کرکے بقیہ97500 روپے  کا چالیسواں حصہ زکاۃ میں ادا کیا جائے گا، اگر چند سالوں کی زکاۃ  نکالنے کے بعد  مال  نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) سے کم رہ جائے تو پھر  اس کی زکوۃ ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔

==================
حوالہ جات

1 ۔” ولو کان الدین علی مقر او علی معسر ۔۔إلی فو صل إلی ملکه لزم زکوٰۃ ما مضي“۔
(الدر المختار: 266/2، ط: دار الفکر)۔

2 ۔ ”وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا“۔(بدائع الصنائع: 22/2)۔

3 ۔ وأما وجوب الزكاة فمتعلق بالنصاب إذ الواجب جزء من النصاب، واستحقاق جزء من النصاب يوجب النصاب إذ المستحق كالمصروف … وبيان ذلك أنه إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرين مثقال ذهب فلم يؤد زكاته سنتين يزكي السنة الأولى، وليس عليه للسنة الثانية شيء عند أصحابنا الثلاثة، وعند زفر يؤدي زكاة سنتين، وكذا هذا في مال التجارة۔۔۔الخ “۔ (بدائع الصنائع: 2 /7، کتاب الزکاۃ، ط: سعید) ۔

واللہ اعلم بالصواب۔
29 ذوالقعدہ 1444ھ
19 جون 2023ء۔

اپنا تبصرہ بھیجیں