حیض نہ آنے کی صورت میں عدتِ طلاق

سوال: میری بہن جن کی عمر 45 سال ہے، ان کو جمعہ کے دن بمطابق 23 ستمبر 2022, 26 صفر 1444ھ کو طلاق ہوئی تو ان کی عدت کا حساب کس طرح لگایا جائے گا؛ کیونکہ ان کو بلوغت سے ہی حیض پابندی سے نہیں آتا، کئی کئی مہینوں کا وقفہ آجاتا ہے، کافی علاج بھی کرایا ہے مگر ان کو آخری بار نو ماہ پہلے حیض آیا تھا۔ ڈاکٹر کا کہنا یہ ہے کہ ان کی ماہواری عمر سے کافی پہلے ہی ختم ہوگئی ہے اولاد نہ ہونے کی وجہ سے۔
برائے مہربانی رہنمائی فرمادیجیے کہ عدت کس تاریخ کو مکمل ہوگی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

بہتر ہے کہ حیض لانے والی ادویات استعمال کی جائیں تاکہ حیض آجائے، اگر دوا وغیرہ کے استعمال سے حیض آجاتا ہے تو پھر تین حیض سے عدت مکمل ہوگی اور اگر دوا کے استعمال بھی حیض نہ آئے تو پھر ایک سال کے انتظار کے بعد عدت مکمل ہوگی اور نکاح کرنے کی اجازت ہوگی۔
تاہم یہ یاد رہے کہ اس ایک سال کے دوران اگر حیض آگیا تودوبارہ نئے سرے سے تین حیض پورے کرنا ضروری ہوں گے۔
ماخذہ تبویب دارالافتاء دارالعلوم کراچی 2044/79
========================
حوالہ جات:
1- وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوٓءٍ
ترجمہ: اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں۔
(سورة البقرة: 228)

2- ان یکون فی المذھب فی مسألۃ مخصوصۃ حرج شدید لایطاق أو حاجۃ واقعیۃ لا محیص عنھا، فیجوز ان یعمل بمذھب آخر دفعاًللحرج وانجازاً للحاجۃ۔
(اصول الإفتاء وآدابہ: 224)

3- و نقل فی المجمع أن مالکاً یقول: إن عدتھا تنقضی بمضی الحول۔
(البحر الرائق: 221/4)

4- العدة (فی) حق (من لم تحض) حرّة أم أم ولد (لصغر) بأن لم تبلغ تسعاً (أو کبر) بأن بلغت سن الإیاس (أو بلغت بالسن) وخرج بقولہ (ولم تحض) الشابة الممتدة بالطھر بأن حاضت ثم امتد طھرھا، فتعتد بالحیض إلی أن تبلغ سن الإیاس. جوھرة وغیرھا. وما في شرح الوھبانیة من انقضائھا بتسعة أشھر، غریب مخالف لجمیع الروایات فلا یفتی بہ.
کیف فی نکاح الخلاصة: لو قیل لحنفی ما مذھب الإمام الشافعی فی کذا؟ وجب أن یقول: قَالَ أبو حنیفة کذا۔
(نعم لو قضی مالکی بذلک نفذ) لأنہ مجتھد فیہ، وھذا کلہ ردّ علی ما فی البزازیة. قَالَ العلامة: والفتوی فی زماننا علی قول مالک و علی ما فی جامع الفصولین: لو قضی قاض بانقضا عدتھا بعد مضی تسعة اشھر نفذ اھ. لأن المعتمد أن القاضی لا یصح قضاؤہ بغیر مذھبہ خصوصاً قضاة زماننا.
(ردالمحتار علی الدرالمختار: 187/5-188)

5- قلت: أرأیت إن بلغت عشرین سنة ولم تحض أتعتد بالشھور؟
قَالَ: نعم، قَالَ: وکل من لم تحض قط طلقھا زوجھا وھی بنت عشرین سنة أو أقل من ذلک أو أکثر فإنما تعتد بالشھور وھی ممن دخل فی کتاب اللّٰہ فی ھذہ الآیة لم تخرج منھا، بعد قول اللہ تبارک و تعالی واللائی لم یحضن وھی إذا کانت لم تحض قط، فھی فی ھذہ الآیة حتی إذا حاضت فقد خرجت من ھذہ الآیة فإن إرتفع عنھا الدم وقد حاضت مرة أو أکثر من ذلک وھی فی سن من تحیض فعلیھا أن تعتد سنة کما وصفت لک وھذا قول مالک.
(المدونة الکبری: 108/5)

واللہ أعلم بالصواب

3 ربیع الاول 1444ھ
29 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں