حج بدل کے لیے خاتون کو بھیجنا

سوال:حج بدل کے لیے کسی خاتون کو بھیجنا شرعاً کیسا ہے کیا اس صورت میں حج بدل ادا ہوجائے گا؟

سائل: کامران ظفر

الجواب حامدا ومصلیا

حج بدل کے لیے خاتون کو بھیجنا (جبکہ خاتون کے ساتھ محرم بھی ہو) جائز ہے ۔حج بدل ادا ہوجائے گا۔البتہ مرد سے حج بدل ادا کروانا بہترہے۔

وفی غنیة الناسك: فصل فیما لیس من شرائط النیابة فی الحج ۳۳۷ ادارة القران

ولا یشترط البلوغ والحریة والذكورة، ولا ان یكون قد حج عن نفسه، فیجوز احجاج المراهق والعبد والامة باذن المولی، وكذا المراة باذن زوجها، ووجود محرم معهاولٰكنه یكره احجاجهم الا احجاج الحرة للمراة، ومع هذا الرجل افضل لها

زبدة المناسک میں ہے: ۴۶۰ ایچ ایم سعید

مسئلہ: جو عورت مرد کی طرف سے حج کرے یہ بھی جائز مگر مرد سے کروایا جائے تو اولی ٰہے۔

فتاوی دینیہ میں ہے:۳/۱۶۷

عورت کے حج بدل میں مرد اور مرد کے حج بدل میں عورت کو بھیجنا جائز ہے، اس میں کچھ حرج نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ:محمد عثمان غفرلہ ولوالدیہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

۴شوال المکرم۱۴۴۱ھ

27 مئی2020

اپنا تبصرہ بھیجیں