حکومت کا حاجی کی طرف سے قربانی کرنے کا مسئلہ

فتویٰ نمبر:593

سوال:حجاج کرام کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے قانون بنا ہے کہ حاجی کی جمع شدہ رقم سے 450 ریال بینک کے ذریعے کٹ جاتے ہیں جس سے حکومت حاجی کی طرف سے قربانی کرتی ہے۔ 

جبکہ احناف کے ہاں متمتع اور قارن کے لےے رمی، قربانی اور حلق میں ترتیب واجب ہے تو اس قانون بننے کے بعد حاجی کو رمی کرنے کے بعد قربانی کا پتہ نہیں ہوتا کہ قربانی پہلے ہوچکی ہے یا بعد میں ہوگی اور وہ حلق کرالیتا ہے تو اس طرح ترتیب ساقط ہونے پر دم واجب ہوگا یا نہیں؟

جواب: :نئی صورت حال میں حنفی حجاج کرام کے لیے رمی، قربانی اور حلق میں ترتیب قائم رکھنا بہت مشکل ہے۔ اس مسئلہ میں مشکلات پہلے بھی تھیں اور اب اس قانون کی منظوری کے بعد مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ان مشکلات کے مداوے کے لیے یہ آواز پہلی بار نہیں اٹھائی گئی بلکہ اس سے پہلے بھی اس مسئلہ پر علماء کا اجتماعی غور ہوچکا ہے۔ چنانچہ ادارۃ المباحث الفقہیہ جمعیۃ العلماء ھند کے چھٹے فقہی اجتماع میں حنفی حجاج کی سہولت کے لیے یہ تجوزی منظور کی گئی کہ اگرچہ منصب حنفی میں فتویٰ اس مسئلہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول پر ہے لیکن موجودہ دور میں بدلتے ہوئے حالات اور حجاج کرام کی بڑھتی ہوئی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے صاحبین کے قول پر بھی عمل کی گنجائش ہے۔ 

لہٰذا کوشش تو یہ ہی رہے کہ ترتیب قائم رہنے پائے لیکن اگر کوشش کے باوجود ترتیب باقی رہنے کی کوئی شکل نہ ہو تو صاحبین کے قول پر عمل کرتے ہوئے ترتیب ساقط ہونے پر دم واجب نہ ہوگا۔ لیکن یہ واضح رہے کہ بینک سے قربانی کروانے کی صورت میں اس کا اطمینان کر لیا جائے کہ نامزد جانور کی قربانی کے وقت ان حاجیوں کا نام بھی لیا جائے جن کی طرف سے قربانی کی جارہی ہے ورنہ قربانی ادا نہ ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں