حرام کی کمائی والے کی امداد قبول کرنا

فتویٰ نمبر:2012

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! سوال یہ ہے کہ زید ایک امیر آدمی ہے لیکن اس کی دولت حرام کی کمائی ہے،یعنی ہیروین وغیرہ سے کمایا ہے۔اب وہ غریبوں کی خوب مدد کرتا ہے۔اب کیایہ امداد جو وہ لوگوں کی پیسے راشن وغیرہ سے کرتا ہے ان لوگوں کے لیے یہ لینا جائز ہے؟جبکہ ان کو معلوم ہو کہ زید کا پیسہ حرام کا ہے۔

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

جو لوگ زید کی امداد لے رہے ہیں اگر وہ مستحقین زکوٰۃ ہیں تو ان کے لیے یہ امداد لینا جائز ہے۔حرام کی کمائی کا گناہ زید پر ہوگا اور زید کے لیے اپنی اس حرام کمائی کو بغیر نیت ثواب کے غرباء و مساکین پر صدقہ کرنا لازم ہے۔تاہم اگر کوئی تقوی کی بنا پر زید کی امداد سے معذرت کرتا ہے تو اولی ہے۔

” عن أبي ہریرۃ ، قال: قال رسول الله ﷺ أیہا الناس ، إن الله طیب لا یقبل إلا طیباً ۔ “

(صحیح مسلم ، الزکاۃ ، باب الحث علی الصدقۃ الخ ، النسخۃ الہندیہ ۱/۳۲۶، بیت الأفکار رقم : ۱۰۱۵، مسند الدارمي ، دار المغني۳/۷۸۶، رقم: ۲۷۵۹، مصنف عبد الرزاق ، المجلس العلمي۵/۱۹، رقم: ۸۸۳۹، مسند البزار، مکتبہ العلوم والحکم ۱۷/۱۴۴، رقم: ۹۷۴۲)

“لأن الله تعالیٰ لا یقبل إلا الطیب فیکرہ تلویث بیتہ بما لا یقبلہ الخ۔”

(شامی ، باب مایفسد الصلوٰۃ وما یکرہ فیہا، مطلب فی أحکام المسجد کراچی ۱/۶۵۸، زکریا ۲/۴۳۱)

“وکذا لو اشتری طعاما أو کسوۃ من مال أصلہ لیس بطیب، فہي في سعۃ من تناولہ، والإثم علی الزوج۔”

(شامي، کتاب الغصب، مطلب فیمن ورث مالا حراما، زکریا ۷/ ۳۰۲، کراچی ۵/ ۳۷۵، ہندیۃ، کتاب الکراہیۃ، الفصل الثلاثون في المتفرقات، زکریا قدیم ۵/ ۳۷۵، جدید ۵/ ۴۳۲)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:11 ربیع الاول،1440ھ

عیسوی تاریخ:20 نومبر،2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں