حضرت عیسیٰ علیہ السلام

حضرت عیسیٰ علیہ السلام  اللہ کے جلیل القدر اور عظیم المرتبت رسول ہیں ۔ آپ ؑ کی زندگی کا ہر گوشہ( ولادت سے لے کر   رفع آسمانی اور پھر نزول سے حجرہ  مبارکہ میں تدفین تک  ) کسی معجزہ سے  کم نہیں ۔

قرآن اورعیسیٰ ؑ :۔ جس طرح  نبی اکرم ﷺ خاتم الانبیاء ورسل ہیں  اسی طرح عیسیٰ ؑ خاتم الانبیاء بنی اسرائیل ہیں ۔ محمد ﷺ اورعیسیٰ ؑ کے درمیان کوئی نبی مبعوث نہیں ہوا۔ درمیان کا یہ زمانہ  تقریبا ً پانچ سو ستر (570)  سال ہے ۔

حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش :

آپ ؑ ایک معجزے  کے طور پر باپ  کے بغیر پیدا ہوئے  مگر  اس پیدائش کی وجہ سے وہ اللہ کے بیٹے  نہیں سمجھے جاسکتے  اور نہ وہ خود اللہ  تھے۔ وہ ایک انسان اللہ کے بندے  اوررسول تھے ۔ ان کی ماں  تھی باپ نہ  تھا جبکہ حضرت آدمؑ کا نہ باپ تھا نہ ماں اس کے باوجود  وہ اللہ کے بیٹے نہ تھے۔ قرآن نے آدم ؑ اورعیسیٰ ؑ دونوں کی معجزانہ پیدائش کی طرف یوں توجہ دلائی  ہے:

إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ ﴿٥٩ )

“بلاشبہ اللہ کے نزدیک  عیسیٰ ؑ کی مثال  آدم کی سی ہے ۔ا للہ نے اسے مٹی  سے پیدا کیا پھر  اسی سے کہا کہ  ہوجا تو وہ ہوگیا۔” (آل عمران آیت نمبر 59 )

حضرت عیسیٰ ؑ کی پاکدامن والدہ  حضرت مریم ؑ بنی اسرائیل  کے ایک نیک مرد  عمران کی بیٹی  تھیں۔کنوارپن  ہی میں محض اللہ کے حکم سے حاملہ ہوگئیں۔ یہ اس  طرح   ہوا کہ  وہ اپنی جائے عبادت  میں بیٹھی تھیں  کہ ایک  فرشتہ انسانی صورت میں ان کے سامنے نمودارہوا اسے دیکھ کر  مریم ؑ یکایک بول اٹھیں :۔

قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿١٩﴾ قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا ﴿٢٠﴾ قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا ﴿٢١﴾

“میں تجھ سے رحمان کی پناہ مانگتی ہوں  انہوں نے  کہا میں تمہارے پروردگار  کا  بھیجا ہوا ہوں تاکہ  تمہیں  پاکیزہ لڑکا بخشو۔ یہ اللہ کے لیے آسان ہے تاکہ اس کو لوگوں کے لیے نشانی  اوررحمت بنائے اور یہ کام  طے شدہ ہے “

 ( سورۃ مریم آیت 19 تا21 )

جب عیسیٰ ؑ جوان ہوگئے تو اللہ  تعالیٰ نے انھیں انجیل عطافرمائی  تا کہ وہ  یہودیوں کی  غلط عادات  ورسول  ﷺ اور ان کے جھوٹ کا پول کھولیں  اور ان تبدیلیوں کو رد کردیں جو انھوں نے اللہ کی کتاب  تورات  اور اللہ کے دین میں  شامل کردیں تھیں ۔اللہ تعالیٰ  نے انھیں  متعدد  معجزات  دے کر ان کی مددکی ۔

معجزات عیسیٰ ؑ:

پہلا معجزہ اسی وقت  رونما ہوا جب وہ  چند  دن کے گہوارہ میں تھے  اس وقت انھوں نے اپنی  ماں  ( مریمؑ ) پر لگائے   گئے  الزام کا انتہائی خوبصورتی  سے دفاع کیا۔

فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ ۖ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا

پھر وہ اس بچے کو اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئیں  وہ کہنے لگے کہ : مریم تم نے تو بڑا غضب ڈھا دیا۔

قَالَ اِنِّىْ عَبْدُ اللّٰهِ  اٰتٰىنِيَ الْكِتٰبَ وَجَعَلَنِيْ نَبِيًّا

(اس پر) بچہ بول اٹھا کہ : میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی ہے، اور نبی بنایا ہے۔

اور جہاں بھی میں رہوں، مجھے بابرکت بنایا ہے، اور جب تک زندہ رہوں، مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہے۔

وَبَرًّا بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّا

اور مجھے اپنی والدہ کا فرمانبردار بنایا ہے، اور مجھے سرکش اور سنگ دل نہیں بنایا۔

وَالسَّلٰمُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُّ وَيَوْمَ اَمُوْتُ وَيَوْمَ اُبْعَثُ حَيًّا

اور (اللہ کی طرف سے) سلامتی ہے مجھ پر اس دن بھی جب میں پیدا ہوا، اور اس دن بھی جس دن میں مروں گا، اور اس دن بھی جب مجھے دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔

2۔حضرت عیسیٰ  ؑ مٹی سے پرندے کی شکل  بناتے پھر اسی میں پھونک مارتے تو وہ اللہ کے حکم سے سچ سچ کا پرندہ بن  کر اڑجاتا ۔

3)وہ  پیدائشی  نابیناؤں اور برص والوں کو ہاتھ  لگاتے تو وہ تندرست  ہوجاتے ۔

4) عیسیٰ ؑ  اللہ کے حکم  سے لوگوں  کو یہ بھی  بتادیتے  کہ وہ کیا کھاکرآئیں  ہیں اور اپنے گھروں  میں کیا کچھ  چھوڑ کر آرہے  ہیں۔

5)اور اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ  کردیتے  تھے ۔

6) آپ ؑ کے  حواریوں نے استدعا کی تو آپ  ؑ کی  دعا پر اللہ نے  آسمان  سے  قسم قسم  کے کھانوں کا سجا سجایا دسترخوان  نازل  فرمادیا۔

وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُم بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٤٩﴾

اور اسے بنی اسرائیل کے پاس رسول بنا کربھیجے گا (جو لوگوں سے یہ کہے گا) کہ : میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں، (اور وہ نشانی یہ ہے) کہ میں تمہارے سامنے گارے سے پرندے جیسی ایک شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں، تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کردیتا ہوں، اور مردوں کو زندہ کردیتا ہوں، اور تم لوگ جو کچھ اپنے گھروں میں کھاتے یا ذخیرہ کر کے رکھتے ہو میں ہو سب بتا دیتا ہوں۔ (٢٠) اگر تم ایمان لانے والے ہو تو ان تمام باتوں میں تمہارے لیے ( کافی) نشانی ہے۔

 بنی اسرائیل کا ایک بڑا طبقہ  ( نصاریٰ ) آپ ؑ پر ایمان  لایا اور جب  تک آپ ؑ دنیا سے آسمان  پر چلے گئے تو پھر  ان کے عقیدہ  اورعمل  میں بگاڑ پیدا ہوگیا  یہ لوگ  آپ کی محبت میں اتنے آگے نکل  گئے کہ ان کے مذہبی  رہنماؤوں اور درویشوں  نے آپ کی  شریعت  وتعلیم  کا  حلیہ  بگاڑدیاخدا اور بندے کا فرق مٹا ڈالا اورآپ ؑ کو خدا اور خدا کابیٹا قراردینے لگے۔

آپ ؑ کے مخالف :۔  بنی اسرائیل کے ایک بڑے  گروہ ( یہود ) نے نہ صرف آپ ؑ کو خدا کا رسول  ماننے سے انکار کردیا بلکہ  آپ کی تکذیب  کے ساتھ  آپ کی والدہ پر طرح طرح  کے الزام لگائے  ۔ اوردن  رات سازشیں کرتے  یہاں تک کہ آپ کے شہید کرنے  کے منصوبے  تک بنا ڈالے۔یہودی  علماء کے اثرورسوخ  اور ان کی  کوششوں سے  رومن حکمران نے عیسیٰؑ کو اس سازش  کا پتہ چلا تو انھوں  نے اپنے   حواریوں کو جمع کر کے فرمایا۔

“تم میں سے کوئی شخص میری جگہ  قتل ہونے کے لیے  تیار  ہے ؟ تاکہ  اس کی شکل وصورت اللہ کی طرف سے  میرے  جیسی بنادی جائے “

ایک نوجوان تیار  ہوگیا  ۔چنانچہ حضرت عیسیٰ  کو  وہاں  سے آسمان  پرا ٹھالیا گیا۔ بعد میں یہودی آئے  اور انھوں نے  اسی نوجوان کو سولی  پر چڑھادیا۔

وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ﴿١٥٧﴾

قیامت سے پہلے عیسیٰ کا ظہور :۔

 قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ ؑ آسمان سے اتر کر دوبارہ  دنیا میں تشریف لائیں گے  ان کا آنا  متواتر روایات  سے ثابت ہے اور قرب  قیامت کی نشانیوں میں سے ایک  ہے ۔پھر وہ اسلامی قانون  کے مطابق  حکمرانی  کریں گے اوراپنے فیصلوں میں قرآن  مجید کے حوالے  دیں گے۔مسلمان  ان کے دور حکومت  میں خوشحالی  زندگی بسر کریں گے۔اسلام  کے سوادنیا کے تمام مذاہب  مٹ جائیں  گے۔جہاد  موقوف  ہوجائے  گا۔حضرت عیسیٰ ؑدنیا میں نکاح بھی فرمائیں گے آپ ؑ کے ہاں  اولاد بھی ہوگی نکاح  کے انیس سال بعد آ پ کا انتقال ہوگا۔مسلمان  آپ ؑ کی نماز جنازہ پڑھ کر  آپ ؑ کو روضہ رسول ﷺ میں دفن  کردیں گے۔

صحیح بخاری : جلد دوم : حدیث نمبر 679

امام مسلم نے ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے  کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :۔

“اس ذات  کی قسم جس کے قبضہ  میں میری جان ہے کہ عنقریب  ابن مریم  تمہارے   درمیان نازل ہوں گے۔انصاف کے ساتھ فیصلہ  کرنے والے ہوں گے صلیب توڑ ڈالیں گے ۔ خنزیر کو قتل ڈالیں گے۔ جزیہ ختم  کردیں گے ۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں