عدت میں سفید لباس کی شرعی حیثیت

عدت میں سفید لباس ضروری ہے ؟ اگر سفید لباس نہ ہو تو نیا لے کر بنایا جا ئے ۔پرانے کپڑے گہرے اور خوش رنگ ہوں تو استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

اَلْجَواب حَامِدَاوَّمُصَلِّیا 

عدت میں سفید لباس پہننے کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں ہے_ ریشمی لباس یا قیمتی لباس جو خاص شادی بیاہ کے موقع پر پہنے جاتے ہوں یا بہت شوخ اور رنگیلے لباس ہوں تو انہیں پہننا جائز نہیں ہے.

اگر کسی کے پاس سب ہی لباس خوش رنگ ہوں تو اس صورت میں اسے چاہیے کہ وہ لباس جن سے خوبصورتی اور زینت ظاہر ہوتی ہو ایسا لباس نہ پہنے _

شامية:٥٣١/٣

والمراد بالثوب ما كان جديداً تقع به الزينة وإلا فلا بأس به 

درمختار:٢٥٩/١

إذا كانت معتده به تترك الزينة بحلى أو حرير أو امتشاط بضيق الأسنان والطيب والدهان والكحل والحناء ولبس المعصفر والمزعفر والمصبوغ بمغرة أو ورس الا بعذر ولا بأس باسو دوا زرق و معصفر خلق لا رائحة له 

هداية:٤٢٧/٢

وعلى المبتوتة المتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد، والحداد أن تترك الطيب والزينة والكحل والدهن المطيب وغير المطيب… الخ

فقط والله اعلم بالصواب

عائشه وقار ابراهيم

دارالافتاء جامعة السعيد

نرسري كراتشي

٢١جمادى الثانی ١٤۳۸

٢١مارچ٢٠١٧

اپنا تبصرہ بھیجیں