افطار کے فضائل

افطار کے فضائل

وعن سهل قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: ” لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر “

ترجمہ:حضرت سہل ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے بھلائی کے ساتھ رہیں گے۔ (بخاری مسلم)

افطار میں جلدی کا مطلب یہ ہے کہ آفتاب کے غروب ہو جانے کے بعد افطار میں دیر نہ لگائی جائے۔

غروب آفتاب کے بعد افطار میں جلدی کرنے سے اہل کتاب کی مخالفت ہوتی ہے؛کیونکہ وہ افطار میں اس وقت تک تاخیر کرتے ہیں جب کہ ستارے خوب اچھی طرح نہیں نکل آتے۔ مسلمانوں میں روافض کے یہاں بھی اسی پر عمل ہے، اس سےان کی مخالفت بھی ہو جاتی ہے۔

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : قال الله تعالى : أحب عبادي إلي أعجلهم فطرا . رواه الترمذي

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندوں میں سب سے زیادہ پیارا وہ بندہ ہے جو وقت ہو جانے پر افطار میں جلدی کرے۔ (ترمذی)

وعن سلمان بن عامر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا أفطر أحدكم فليفطر على تمر فإنه بركة فإن لم يجد فليفطر على ماء فإنه طهور ۔ رواه أحمد والترمذي وأبو داود وابن ماجه والدارمي .

ترجمہ:حضرت سلمان بن عامر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ تم میں سے جو شخص روزہ افطار کرے تو اسے چاہیے کہ وہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ کھجور باعث برکت ہے اور اگر کوئی شخص کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے ۔

روزہ افطار کروانے کا ثواب:

ارشادِ نبوی ﷺہے :

’’ جو شخص کسی روزہ دار کو(شرعی حدود میں رہتے ہوئے) افطار کرائے یا کسی مجاہد کی دیکھ بھال کرے تو اس کو اسی کے برابر اجروثواب عطا کیا جاتا ہے۔‘‘ (مشکوۃ: بحوالہ بیہقی)

کھجوراورپانی سےافطارکی حکمت

شارحین کےمطابق کھجور سے افطار کرنے میں بظاہر یہ حکمت ہے کہ اس وقت معدہ خالی ہوتا ہے اور کھانے کی خواہش پوری طرح ہوتی ہے تو اس صورت میں جو چیز کھائی جاتی ہے اسے معدہ اچھی طرح قبول کرتا ہے لہٰذا ایسی حالت میں جب شیرینی معدہ میں پہنچتی ہے تو بدن کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ شیرینی کی یہ خاصیت ہے کہ اس کی وجہ سے جسمانی اعضا میں قوت جلدی سرایت کرتی ہے اور چونکہ عرب میں شیرینی اکثر کھجور ہی کی ہوتی ہے اور اہل عرب کے مزاج اس سے بہت زیادہ مانوس ہیں اس لیے کھجور سے افطار کرنے کے لیے فرمایا گیا کھجور نہ پانے کی صورت میں پانی سے افطار کرنے کے لیے فرمایا گیا ہے کیونکہ یہ ظاہر و باطنی طہارت و پاکیزگی کے لیے فال نیک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں