علاج کی رقم میں مددلینا

الجواب حامدا ومصلیا

واضح رہے کہ او پی ڈی کی رقم تنخواہ کا حصہ نہیں ہوتی بلکہ کمپنی کی جانب سے ایک سہولت اور تبرع ہے لہذا صورت مسئولہ میں شرعی حکم کمپنی کے  ضابطہ پر مبنی ہوگا  اگر متعلقہ کمپنی  میڈیکل کروانے  پر ہی رقم دیتی ہے تو  فرضی بل بنوا کر کمپنی سے پیسہ  لینا جائز نہیں  بلکہ غلط بیانی جھوٹ اور دھوکہ ہے  اور اگر کمپنی میڈیکل کی مد میں ایک مخصوص رقم غیر مشروط دیتی ہو اور سلپ بنواکر رقم نکلوانا محض رقم لینے کا ایک ذریعہ ہو  تو یہ رقم لینا تو جائز ہوگا البتہ میڈیکل کروائے بغیر  اس کی سلپ بنوانا غلط بیانی اور جھوٹ کے زمرے میں آئے گا لہذا کمپنی کو چاہیے کہ ایک ضابطہ بنائے جس میں ملازم کو رقم وصول کرنے کے لیے کسی قسم کے غیر شرعی   قول و فعل کا ارتکاب نہ کرنا پڑے ۔

مشكاة المصابيح (1/ 17)

“عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَلَّمَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَ: «لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ»”

سنن الترمذي (2/ 597)

“عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةٍ مِنْ طَعَامٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلاً، فَقَالَ: يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ، مَا هَذَا؟، قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: أَفَلاَ جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا”

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (1/ 504)

“يشترط في الإجارة أن تكون المنفعة مملوءة بوجه يكون مانعا للمنازعة۔۔۔فعليه إذا كانت المنفعة مجهولة بحيث تؤدي إلى المنازعة تكون فاسدة”

اسلامی قانون اجارہ228

“علاج تعلیم رہائش وغیرہ یہ تمام امور مستاجر کے ذمہ لازم نہیں ہیں کیونکہ ان کے لزوم میں جہالت شدیدہ لازم آتی ہے جس سے عقد فاسد ہو جاتا ہے“

واللہ اعلم بالصواب

حنظلہ عمیر بن عمیر رشید

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھوراجی کراچی

۱۸/۱۰/۱۴۴۱ھ

2020/6/10ء

اپنا تبصرہ بھیجیں