علاج میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا

فتویٰ نمبر:2040

عنوان: علاج میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا، کریم لگا کر وضو کرنا

موضوع: فقہ الطب، فقہ الطہارۃ 

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم مجھے جلد کی ڈاکٹر نے کچھ کریم اور سن بلاک استعمال کرنے کا کہا ھے۔ 

میرے چہرے کی جلد پہ براؤن دھبے اور آنکھ کے آس پاس نازک حصے پر سخت سے دانے ہیں ! تکلیف نہیں ھوتی مگر یہ آہستہ آہستہ بڑھ کر پھیل جاتے ہیں۔ 

کچھ احتیاطیں اور دوائیاں کریم دیں ہیں۔ اس ضمن میں آپ سے کچھ دریافت کرنا تھا!

۱۔کیا اس طرح کے علاج کو سنت سمجھا جا سکتا ہے؟ کہیں یہ اسراف تو نہیں؟ چونکہ علاج کروانا سنت ہے، اور اس طرح اللہ کی دی ہوئ نعمت کا خیال رکھنا شکر ہے!

۲۔کریم اور سن بلاک لگا کر وضو ہو جاۓ گا؟ اسی طرح سردیوں میں یا عام دنوں میں ھم جلد ہونٹ کی خشکی کے سبب لوشن یا کریم لگاتے ہیں ورنہ وضو میں اعضا تر نہیں ہوتے، تو کیا ایسے میں ان کریم اور لوشن کے ساتھ وضو ہو جا تا ہے؟

و السلام: 

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام

بیماری کے دوران یا بیماری سے بچنےکے لیے مناسب احتیاطی تدابیر اپنانا جائز اور حدیثِ نبوی سے ثابت ہے۔ ابن ماجہ میں حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دھوپ اور سائے کے درمیان بیٹھنے سے منع فرمایا۔ (۱) منع فرمانے کی وجہ علما نے یہ بیان کی کہ اس سے برص کی بیماری پیدا ہو سکتی ہے۔ 

اسی طرح ابن ماجہ میں حضرت ام منذر بنت قیس انصاریہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ ﷺ کے ساتھ حضرت علی بن ابی طالب تھے جو ابھی بیماری سے صحت یاب ہوئے ہی تھے اور ہمارے ہاں کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے۔ نبی ﷺ ان (خوشوں) سے تناول فرما رہے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ نے بھی کھانے کے لیے لیا تو نبی ﷺ نے فرمایا علی رک جاؤ۔ تم ابھی تو تندرست ہوئے (ضعف ہے، اس لیے معدہ ہضم نہ کرسکے گا) فرماتے ہیں میں نے نبی ﷺ کے لیے چقندر اور جو تیار کئے تو نبی ﷺ نے فرمایا اے علی! یہ لو، اس سے تمہیں زیادہ فائدہ ہوگا۔ (۲)

لہذا اگر ڈاکٹر نے کچھ احتیاطی تدابیر کا مشورہ دے اورغالب گمان ہو کہ ان تدابیر کو اپنانے سے مرض رفع ہو جائے یا مزید آگے نہ بڑھے تو اس احتیاط پرعمل کرنا نہ توکل کے خلاف ہے اور نہ ہی اسراف تصور کیا جائےگا۔ بالکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس طرح کے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا جواز حدیث سے ثابت ہے۔ (۳)

سوال کا دوسرا حصہ وضو سے متعلق تھا۔ اس بابت ذہن میں رہنا چاہیے کہ کریمس اور لوشن صرف اس وقت وضو کی صحت کو متاثر کرتے ہیں جب ان میں یا تو نا پاک اجزاء پائے جائیں یا وہ با قاعدہ جلد پر تہہ کی شکل میں جم جائیں اور پانی کو جلد تک پہچنے سے روکیں۔ اگر کریم، لوشن پاک ہوں اور تہہ کی شکل میں نہ جمیں تو ان کو لگانے کے بعد اگر وضو کیا جائے وضو درست ہوگا۔ (۴)، (۵)

▪ (۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ أَبِي الْمُنِيبِ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی أَنْ يُقْعَدَ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ (ابن ماجہ: کتاب الطب، حدیث نمبر ۳۷۲۶)

▪ (۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَأَبُو دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّةِ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ مِنْ مَرَضٍ وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْکُلُ مِنْهَا فَتَنَاوَلَ عَلِيٌّ لِيَأْکُلَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ يَا عَلِيُّ إِنَّکَ نَاقِهٌ قَالَتْ فَصَنَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِلْقًا وَشَعِيرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّهُ أَنْفَعُ لَکَ (ابن ماجہ: کتاب الطب، حدیث نمبر ۳۴۴۷)

▪ (۳) قال الغزالی: ان المریض لو علم بالقطع الشفاء ثم لم یداو بہ فھو عاصی مثل الجائع الذی عندہ طعام، و لو کان الشفاء مظنونا فھو فی حد الجواز، و لو کان موھوما فترک ذلک ادواء احسن و ھو توکل (العرف الشذی: ۳/۳۴۸)

▪ (۴) قال المقدسی: و فی الفتاوی دھن رجلیہ ثم توضأ و أمرّ الماء علی رجلیہ و لم یقبل الماء الدسومۃ جاز لوجود غسل الرجلین۔ (الرد المحتار: ۱/۱۵۴)

▪ (۵) و المعتبرفی ذلک نفوذ الماء و وصولہ الی البدن۔ (رد المحتار: ۱/ ۱۵۴)

فقط۔ و اللہ اعلم 

بقلم:

قمری تاریخ: ۲۷ ربیع الاول١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخریخ: ۵ دسمبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں