فتویٰ نمبر:527
سوال: مجھے انشورنس کے بارے میں معلومات درکار ہیں ؟
جواب:لائف انشورنس کی پالیسی خریدناجوئے اور سود پر مشتمل ہونے کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔ واللہ أعلم
1- جو رقم بالاقساط ادا کی جاتی هے انشورنس کمپنی کے ذمه قرض ہے اور اس پر جو زائد رقم ملتیہے جس کو منافع سے تعبیر کرتے هیں وه سود میں شمار هوگا اس لئے لائف انشورنس قطعاََ ناجائزہے۔
خلاصۃ الفتاوی
2: بیمه کا کاروبار ( یعنی انشورنس ) مشروط بالشرط ہوتا هے اور قرض مشروط حرام ہے.
” القرض بالشرط حرام والشرط لیس بلازم “
3: تیسری صورت بهی ذهن میں رکهے انشورنس ” مئوجل ” ہوتاہے اور موٴجل“ اس کو کہتے ہیں جس کی ادائیگی کے لئے کوئی خاص میعاد مقرّر کی گئی ہو!
اور مسئله یہ ہے که قرض میں تاءجیل صحیح نہیں.
” حضرت صاحب هدایه رحمه الله تعالی نے لکها هے فان تاءجیله لا یصح ( الی قوله )
4: چوتھی صورت یہ ہے : کمپنی والے اس رقم سے لوگوں کے ساتھ سودی معاملات کرتے هیں تو انشورنس کرنے میں گناه پر تعاون هوگا.
” ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان”