اصفرار شمس کے بعد عادت کی نماز کا حکم

سوال: اگر اصفرار شمس کے بعد عصر کی نماز ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

عصر کی نماز کو اصفرار شمس تک موخر کرنا مکروہ تحریمی یعنی گناہ ہے،تاہم اگر کسی نے اسی دن کی عصر کی نماز اِس وقت میں ادا کردی تو کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی۔

========================

حوالہ جات

1- عن انس رضی اللہ عنہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول تلک صلاة المنافق يجلس يرقب الشمس حتى اذا كانت بين قرني الشيطان قام فنقر اربعا لا يذكر فيه الا قليلا.

ترجمہ:

یہ منافق کی نماز ہے کہ بیٹھا سورج کا انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان آجائے تو یہ اٹھ کر چار ٹھونگے لگا لے اور اس میں اللہ کا تھوڑا سا ذکر کرے۔

(ترمذی شریف: 160)

2- اَن الاوقات المكروهة نوعان، الاول: الشروق والاستواء والغروب. والثاني: ما بين الفجر والشمس، وما بين صلاة العصر الى الاصفرار؛ فالنوع الاول لا ينعقد فيه شيء من الصلوات التي ذكرناها اذا شرع بها فيه، و تبطل اِن طراَ عليها الا صلاة جنازة حضرت فيها و سجدة تليت اٰيتها فيها و عصر يومه والنفل و النذر المقيد بها وقضاء ما شرع به فبها ثم افسده؛ فتنعقد هذه الستة بلا كراهة أصلًا في الاولى منها ومع الكراهة التنزيهية في الثانية والتحريمية في الثالثة وكذا في البواقي.

(رد المحتار علي الدر المختار: 42/2)

3- اسی دن کی عصر کی نماز جائز ہے، نماز ادا ہوجائے گی خواہ اس دوران سورج غروب ہوجائے مگر تاخیر کرنے کی وجہ سے سخت گناہ گار ہوگا۔

(آپ کے مسائل اور ان کا حل: 211/3)

والله اعلم بالصواب

17 جنوری 2022ء

14 جمادی الاخری 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں