اسلامک بینک سے قرضہ لینا

سوال: کیا گھر خریدنے کے لیے اسلامک بینک سے لون لینا جائز ہے؟
تنقیح: کس بینک سے لون لینا چاہ رہی ہیں؟
جواب تنقیح: میزان بینک سے
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح ہو کہ میزان بینک گھر وغیرہ کے لیے براہ راست قرضہ نہیں دیتا کیونکہ قرض پر نفع حاصل کرنا شرعا سود کے زمرے میں آتا ہے اس لیے میزان بینک کسی اسلامی طریقہ تمویل (Islamic mode of financng) جیسے شرکت متناقصہ (musharakah diminishing) وغیرہ کے طور پر گھر بنانے میں معاونت کرتا ہے ۔
اور چونکہ میزان بینک کے مالی معاملات کی نگرانی وہاں کے شریعہ بورڈ میں موجود علماء کرام کررہے ہیں۔ لہذا جب تک بینک ان علماء کرام کی نگرانی اور مشاورت میں کام کررہا ہے اور آپ کو بھی ان علماء کے علم اور دیانتداری پر اعتماد ہے، اس وقت تک آپ کے لیے اس بینک سے معاملات کرنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا“
(البقرۃ: 275)
ترجمہ: اللہ نے بیع کو حلال اور سود کو حرام فرمایا ہے۔

2۔”ویجوز للمحتاج الاستقراض بالربح“
(الاشباہ والنظائر:115)

3۔الامور بمقاصدھا یعنی ان الحکم الذی یترتب علی امر یکون علی مقتضی ما ھو المقصود من ذلك الامر“۔
(شرح المجلة لخالد الاتاسى، المادة: 2/13)
فقط۔ واللہ اعلم بالصواب
٣ ذوالقعدہ ١٤٤٤ھ
25 مئی 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں