استبراء کی تعریف و حکم

استبراء کی تعریف و حکم

پیشاب یا پاخانہ کے بعد نجاست کی جگہ کو دھوکر اس طرح صاف کرلینا کہ دل مطمئن ہو جائے کہ اب پیشاب یا پاخانہ نہیں نکلے گا، اس اطمینان کرلینے کو استبراء کہتے ہیں، اور یہ واجب ہے۔

کیونکہ اگر استنجاء کے بعد پیشاب کا قطرہ آگیا، تو کپڑے اور جسم کا وہ حصہ یقینا ناپاک ہوجائے گا جہاں قطرہ لگا ہے۔ اور اگر وضو کے بعد قطرہ آیا تو کپڑا اور جسم ناپاک ہونے کے ساتھ ساتھ وضو بھی ٹوٹ جائے گا، تاہم استبراء کا کوئی خاص طریقہ شریعت نے نہیں بتایا ہے، کسی کو چند قدم چلنے سے، کسی کو دیر تک بیٹھے رہنے سے، کسی کو زمین پر پیر مارنے سے، یا کسی کو زور سے کھانسنے سے یہ اطمینان ہوتا ہے، لہذا جس کو جس طریقے سے بھی اطمینان ہوجائے، اسے وہ طریقہ اپنانا چاہیے، اس سے استبراء ہوجائے گا۔

استبراء میں زیادہ غلو اور شدت سے بھی کام نہیں لینا چاہیے، کیوں کہ یہ شرعاً مذموم ہے، اور صحت کے لیے بھی مضر ہے، نیز ذہنی انتشار اور پریشانیوں کا باعث بھی ہے، لہذا پیشاب سے فراغت کے بعد کچھ دیر تک قطروں کے نکلنے کا انتظار کرنے کے بعد مٹی کے ڈھیلے یا ٹشو سے پیشاب کی جگہ کو سکھا کر پانی سے دھو لیا جائے، اور پھر اس میں مزید دھیان دینے سے پرہیز کیا جائے، ورنہ اس بارے میں سوچنے سے اور زیادہ دیر تک پیشاب سکھانے کی کوشش کرنے سے آدمی کو وسوسہ کی بیماری لگ جاتی ہے، اور پھر وسوسہ کی وجہ سے قطرے آنے لگتے ہیں، پھر ایسے لوگ خود بھی پریشان ہوتے ہیں اور دوسرے لوگوں کی بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں