جادو وبندش کی حقیقت

السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب جادو بندش کی کیا حقیقت ہے کیا بندش سے واقعی گھر میں پریشانیاں آجاتی ہیں؟؟

 
 
جادو ہو جاتا ہے اور جس قسم کا جادو کیا جائے ویسے ہی اثرات بھِ ظاہر ہو سکتے ہیں جادو گر کوشش کرتا ہے اور اس پر نتیجہ اللہ کے حکم سے مرتب ہوتا ہے جادو گر کو کوئی ایسی طاقت میسر نہیں ہوتی کہ وہ خود سے یہ کام کر سکے
﴿فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّ‌قُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْ‌ءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّ‌ينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّ‌هُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ ﴾ (البقرة)

’’ پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے ، جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے۔ یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچاسکے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿ سَحَرُ‌وا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْ‌هَبُوهُمْ (١١٦) ﴾ (الاعراف)

’’ انہوں نے لوگوں کی نظر پر جادو کیا اور ان پر ہیبت غالب کردی۔‘‘
پھر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِ‌هِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ (٦٦)﴾ (طه)

’’ موسیٰ کو یہ خیال گزرنے لگا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے جادو کے زور سے دوڑ بھاگ رہی ہیں۔‘‘
لبید بن اعصم نے رسول اللہ ﷺ پر جادوکیا جس کا کچھ نہ کچھ اثر رسول اللہ ﷺ پر ہوگیا۔ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے جادو کا اثر زائل فرمادیا۔ اس واقعہ کی تفصیل صحیح بخاری میں دیکھ سکتے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ : ’’ جب رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا گیا تو آپ کی یہ حالت تھی کہ آپ خیال کرتے کہ میں یہ کام کرسکتا ہوں، لیکن کرنہیں سکتے تھے۔ پھر آپ نے ایک دن خوب دعا فرمائی۔
اس کے بعد مجھ سے فرمایا: ’’اے عائشہ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آج مجھے ایسی چیز بتائی ہے جس میں میری شفاء ہے ، یعنی میرے پاس دو آدمی آئے  ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا اس شخص کو کیا مرض ہے؟ دوسرے نے جواب دیا اس پر جادو کیا گیا ہے اس نے کہا اس پر کس نے جادو کیا ہے؟ دوسرے نے کہا: لبید بن اعصم یہودی نے۔ اس نے کہا: کس چیز میں کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ: کنگھی میں۔ آپ کے موئے مبارک اور نر کھجور کے خوشہ کے پوست میں اس نے کہا یہ کہاں رکھا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا۔ زروان نامی کنویں میں ہے۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کنویں کے پاس تشریف لے گئے اور واپس آکر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ’’وہاں کی کھجوریں شیاطین کے سر کی مانند ہیں۔‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا آپ نے اس کو نکلوایا فرمایا: نہیں۔ اللہ نے مجھے شفا دے دی ہے اور مجھے اندیشہ ہے کہ اس سے لوگوں میں فساد پھیلے گا۔ اس کے بعد وہ کنواں بند کردیاگیا۔ ‘‘
رہی نظر تو اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے: «اَلْعَیْنُ حَقٌّ » نظر حق ہے۔
واللہ اعلم

 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں