جنت اور جہنم کا تذکرہ

جنت اور جہنم کا تذکرہ

جنت کی نعمتوں کا ذکر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں کہ نہ کسی آنکھ نے دیکھیں اور نہ کسی کان نے سنیں او ر نہ کسی آدمی کے دل میں ان کا خیال آیا۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت کی عمارت میں ایک اینٹ چاندی کی ہے اور ایک اینٹ سونے کی اور اینٹوں کے جوڑنے کا گارا خاص مشک کا ہے اور جنت کی کنکریاں موتی اور یاقوت ہیں اور وہاں کی مٹی زعفران ہے۔ جو شخص جنت میں چلا جائے گا چین و سکون سے رہے گا، رنج و غم نہیں دیکھے گا، ہمیشہ کے لیے اسی میں رہے گا، وہ کبھی نہیں مرے گا۔نہ ان لوگوں کے کپڑے میلے ہوں گے، نہ ان کی جوانی ختم ہو گی۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں دو باغ ایسے ہیں کہ وہاں کے برتن اور سارا سامان چاندی کا ہوگا اور دو باغ ایسے ہیں کہ وہاں کے برتن اور سارا سامان سونے کا ہو گا۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں اوپر تلے سو درجے ہیں ا ورایک درجے سے دوسرے درجے تک اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان میں فاصلہ ہے یعنی پانچ سو برس کا۔ ان درجوں میں بڑا درجہ فردوس کا ہے اور اسی سے جنت کی چاروں نہریں نکلتی ہیں یعنی دودھ، شہد، شراب ِ طہور اور پانی کی نہریں اور اس سے اوپر عرش ہے۔تم جب اللہ سے مانگو تو فردوس مانگا کرو اور یہ بھی فرمایا کہ ان میں ایک ایک درجہ اتنا بڑا ہے کہ اگر تمام دنیا کے آدمی ایک میں بھر دیے جائیں تو اچھی طرح سما جائیں۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں جتنے درخت ہیں سب کا تنا سونے کا ہے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے پہلے جو لوگ جنت میں جائیں گے اُن کا چہرہ ایسا روشن ہو گاجیسے چودھویں رات کا چاند۔ پھر جو ان کے بعد جائیں گے ان کا چہرہ تیز روشنی والے ستارے کی طرح ہو گا۔ نہ وہاں پیشاب کی ضرورت ہو گی، نہ پاخانے کی، نہ تھوک کی، نہ رینٹھ کی۔ کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہو گا۔‘‘ کسی نے پوچھا کہ پھر کھانا کہاں جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک ڈکار آئے گی جس میں مشک کی خوشبو ہو گی۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت والوں میں جو سب سے ادنیٰ درجہ کا ہو گا اس سے اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ اگر تجھے دنیا کے کسی بادشاہ کے ملک کے برابر دے دیں تو راضی ہو جائے گا؟ وہ کہے گا:اے پروردگار! میں راضی ہو ں۔ ارشاد ہو گا جا تجھ کو اس کے پانچ گنا کے برابر دیا۔ وہ کہے گا: اے رب! میں راضی ہوگیا۔پھر ارشاد ہو گا جا تجھ کو اتنا دیا اور اس سے دس گنازیادہ دیا اور اس کے علاوہ جس چیز کو تیرا جی چاہے گا اور جس سے تیری آنکھ کو لذت ہو گی وہ تجھ کو ملے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ دنیا اور اس سے دس گنا زیادہ کے برابر اس کو ملے گا۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ جنت والوں سے پوچھیں گے کیا تم خوش بھی ہو ؟ وہ عرض کریں گے کہ بھلا خوش کیوں نہ ہوتے؟ آپ نے تو ہمیں وہ چیزیں دیں ہیں جو آ ج تک کسی مخلوق کو نہیں دیں۔ ارشاد ہو گا: میں تمہیں ایسی چیز دوں جو ان سب سے بڑھ کر ہو۔ وہ عرض کریں گے کہ ان سے بڑھ کر کیا چیز ہو گی؟ ارشاد ہو گا کہ وہ چیز یہ ہے کہ میں تم سے ہمیشہ خوش رہوں گا،کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب جنت والے جنت میں جا چکیں گے، اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا کہ تم اگر اور کچھ چاہتے ہو تو میں تمہیں عطا کر وں؟ وہ عرض کریں گے کہ ہمارے چہرے آپ نے روشن کر دیے، ہمیں جنت میں داخل کر دیا، ہمیں دوزخ سے نجات دے دی، ہمیں اور کیا چاہیے؟ اس وقت اللہ تعالیٰ پردہ اٹھا ئیں گے اور اپنے بندوں کو اپنا دیدار کرائیں گے، اللہ تعالیٰ کے دیدار میں جو لذت ہو گی ایسی لذت اور نعمت کہیں نہیں ہوگی۔‘‘

جہنم کے حالات

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دوزخ کو ہزار برس تک دھونکا گیا یہاں تک کہ اس کا رنگ سرخ ہو گیا، پھر ہزار برس تک دھونکا گیا یہاں تک کہ وہ سفید ہو گئی، پھر ہزار برس اور دھونکا گیا یہاں تک کہ وہ سیاہ ہو گئی۔اب وہ بالکل سیاہ تاریک ہے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہاری یہ آگ جس کو جلاتے ہو دوزخ کی آگ سے تیزی میں ستر حصے کم ہے اور وہ ستر حصے اس سے زیادہ تیز ہے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر ایک بڑا بھاری پتھر دوزخ کے کنارے سے چھوڑا جائے اوروہ ستر برس تک مسلسل گرتا رہے تب جا کر اس کی تہہ تک پہنچے گا۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دوزخ کو لایا جائے گا،اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی اور ہر ایک لگام کو ستر ہزار فرشتے پکڑے ہوں گے، جس سے اس کو قابو کیے ہوئے ہوں گے۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جہنم میںسب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہو گا جس کے پائوں میں صرف آگ کی دو جوتیاں ہوں گی مگر اس سے بھی اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا رہے گا اور وہ یہ سمجھے گا کہ اس سے بڑھ کر کسی کو عذاب نہیں ہو رہا۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جہنم میں اونٹ کے برابر بڑے سانپ ہیں،اگر ایک دفعہ کاٹ لیں تو چالیس سال تک زہر چڑھا رہے اور ایسے بڑے بچھو ہیں جیسے پالان کسا ہوا خچر، وہ اگر کاٹ لیں تو چالیس سال تک ان کے زہر کی لہر اٹھتی رہے گی۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ کر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: ’’میں نے آج نماز میں جنت اور دوزخ کا ہو بہو نقشہ دیکھا، آج تک میں نے جنت سے زیادہ کوئی اچھی چیز اور دوزخ سے زیادہ کوئی تکلیف دہ چیزنہیں دیکھی۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں