جانوروں کی زکوٰۃ کا بیان قسط 3

جانوروں کی زکوٰۃ کا بیان

قسط 3

گائے اور بھینس کا نصاب

تیس (30) سے کم گائے ہوتو زکوۃ لازم نہیں۔جب تیس ہوجائے تو نصاب مکمل ہوگا اور زکوۃ لازم ہوگی ،جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔

گائے اور بھینس کی زکوۃ کا نصاب ایک ہی ہے، اور اگر دونوں کے ملانے سے نصاب پورا ہوتا ہو تو دونوں کو ملالیں گے، مثلاً: بیس گائے ہوں اور دس بھینسیں تو دونوں کو ملا کر تیس کا نصاب پورا کرلیں گے مگر زکوٰۃ میں وہی جانور دیا جائے گا جس کی تعداد زیادہ ہو یعنی اگر گائیں زیادہ ہیں تو زکوٰۃ میں گائے دی جائے گی اور اگر بھینسیں زیادہ ہیں تو زکوٰۃ میں بھینس دی جائے گی اور اگر دونوں برابر ہوں تو اعلیٰ قسم میں جو جانور کم قیمت کا ہو یا ادنیٰ قسم میں جو جانور زیادہ قیمت کا ہو وہ دیا جائے گا۔

تیس(30) گائے بھینس میں گائے یا بھینس کا ایک بچہ جو پورے ایک برس کا ہو،نر ہو یا مادہ،زکوۃ لازم ہے۔( انتالیس تک یہی ہے)چالیس گائے بھینس میں پورے دو برس کا بچہ نر یا مادہ،( انسٹھ تک یہی ہے) ساٹھ ہوجائیں تو ایک ایک برس کے دو بچے دیے جائیں گے، جب ساٹھ سے زیادہ ہوجائیں تو ہر تیس میں ایک برس کا بچہ اور ہر چالیس میں دو برس کا بچہ، مثلاً: ستر(70) ہوجائیں تو ایک برس کا ایک بچہ اور دو برس کا ایک بچہ، جب اسّی (80)ہوجائیں تو دو برس کے دو بچے، نوے(90) میں ایک ایک برس کے تین بچے، کیونکہ نوے میں تیس کے تین نصاب ہیں اور سو میں دو بچے ایک ایک برس کے اور ایک بچہ دو برس کا، کیونکہ سو میں دو نصاب تیس تیس کے اور ایک نصاب چالیس کا ہے۔

البتہ جہاں کہیں دونوں نصابوں کا حساب مختلف نتیجہ دیتا ہو وہاں اختیار ہے، جس کا چاہے اعتبار کریں، مثلاً: ایک سو بیس میں تیس کے چار نصاب ہیں اور چالیس کے تین نصاب، پس اختیار ہے کہ تیس کے نصاب کا اعتبار کرکے ایک ایک برس کے چار بچے دیں، یا چالیس کے نصاب کا اعتبار کرکے دو دو برس کے تین بچے دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں