جانوروں کی زکوٰۃ کا بیان قسط 4

جانوروں کی زکوٰۃ کا بیان

قسط 4

بھیڑ اور بکری کا نصاب

زکوٰۃ کے بارے میں بھیڑ، بکری سب یکساں ہیں، چاہے بھیڑ چکتی والی ہو جس کو ’’دنبہ‘‘ کہتے ہیں یاعام ہو۔ اگر دونوں کا نصاب الگ الگ پورا ہو تو دونوں کی زکوٰۃ ساتھ دی جائے گی اور مجموعہ ایک نصاب ہوگا اور اگر ہر ایک کا نصاب پورا نہ ہو مگردونوں کے ملا لینے سے نصاب پورا ہوجاتا ہے تب بھی دونوں کو ملالیں گے اور جو زیادہ ہوگا تو زکوٰۃ میں وہی دیا جائے گا اور دونوں برابر ہوں تو اختیار ہے۔

چالیس بکریاں یا بھیڑ ہوتو ایک بکری یا بھیڑ،(یہ نصاب ایک سو بیس تک چلے گا )۔پھر ایک سو اکیس میں دو بھیڑیں یا بکریاں (یہ نصاب دوسو (200)تک چلے گا)، پھر دو سو ایک میں تین بھیڑیں یا بکریاں،(یہ نصاب تین سو ننانوے تک رہے گا) پھر چار سو میں چار بکریاں یا بھیڑیں۔اس کے بعد ہر سو(100) پر ایک بکری کا اضافہ ہوگا ،یعنی پانچ سو(500) پر پانچ ،چھ سو(600) پر چھ ۔

مسئلہ: بھیڑ بکری کی زکوٰۃ میں نر مادہ کی قید نہیں،البتہ ایک سال سے کم کا بچہ نہ ہونا چاہیے چاہے بھیڑ ہو یا بکری۔

اپنا تبصرہ بھیجیں