جانورکےبچپن میں سینگ کاٹنااوربعدمیں قربانی کےلیےبیچنا 

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:216

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ! 

جناب عالی ! 

آپ سے گزارش عرض ہے کہ میرے اس مسئلہ پر تحریری جواب پیش کیجیے ۔

میں ایک بیوپاری ہوں میراکاروباربھی ہے۔میں ہرسال بچھڑے کے چھوٹےبچےخریدتا ہوں اورانہیں قربانی کے لیے تیارکرتا ہوں اوران کی خوبصورتی کےلیے میں بچپن ہی میں ان کی سینگوں کوجڑسے نکال دیتاہوں جس کی وجہ سے انہیں کئی دنوں تک انتہائی شدید تکلیف رہتی ہے اوراس کونکالنےکا مقصد ہوتا ہے کہ ان کی خوبصورت میں اضافہ ہواوراس کی وجہ سےمجھے ایک جانورپرکم وبیش50،000 روپےتک اضافی رقم مل جاتی ہے اورجب وہ قربانی کےلیے تیارہوتاہےتو نہ ہی اس میں کوئی عیب ہوتاہےا ورنہ کوئی زخم ہوتاہے ۔

سوال:1 جناب عالی میرا ایساجانوروں کے ساتھ یہ عمل کرنااور ایسے جانوروں کا بیچنا اسلام کے نظریہ سےکیساہے ؟

سوال:2 جناب علی ایسےجانورکی قربانی جائزہوگی یانہیں ؟

براہ مہربانی میرے اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں اورمیرےحق میں ہدایت کی دعافرمائیں “

نام : سجیل انصاری

الجواب حامداومصلیاً 

1) واضح رہےکہ محض خوبصورتی کےلیےجانورکےسینگ اکھاڑناجائزنہیں، کیونکہ ا س سے جانورکوبہت سخت تکلیف ہوتی ہے اورکسی جانور کو بلاضرورت تکلیف دینا جائزنہیں البتہ اگرکوئی فائدہ پیش نظر ہوجیساکہ سوال میں ذکرکیا گیا ہے توسینگ کےنکالنے کی گنجائش ہے تاہم اسے نکالنے کے لیےکوئی ایسا طریقہ اختیارکرنا ضروری ہے جس سے جانورکوکم سے کم تکلیف ہومثلاً کسی ایسی دوائی کااستعمال کااستعمال کرنا چاہیے جس سے جانورکوتکلیف نہ ہو۔ ( ماخذہ “التبویب 1713/99) 

مسئولہ صورت میں ایسے جانورکی خرید فروخت میں تفصیل یہ ہے کہ اگرخرید فروخت کے وقت کوئی زخم ہویاعیب نہیں ہوتا جیساکہ سوال میں ذکر کیا گیا ہے توایسے جانور کی خرید فروخت جائزہے،اوراگراندرزخم ہویاعیب ہوتواس کی قربانی جائزنہیں اورگاہک کواس پر مطلع کرنابھی ضروری ہے ۔

2) اگرقربانی کے وقت سینگ اکھاڑنے کی وجہ سےجوزخم پیدا ہوا تھا وہ زخم یاعیب باقی نہ ہوتوایسے جانورکی قربانی جائزہے ۔ 

صحیح مسلم ( 3/1474) 

الدرالمختاروحاشیۃ ابن عابدین ( ردالمختار ) (6/377) 

الفتاوی الھندیہ ۔(5/299)

الدرالمختار وحاشیۃ ابن عابدین (ردالمحتار۔6/323)

ردالمختار ۔(4/325) 

واللہ سبحانہ وتعالیٰ 

محمداویس سیالکوٹی کان اللہ لہ 

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 

18/ذی القعدہ 1439ھ 

1اگست/2018

الجواب الصحیح 

احقرمحمودا شرف 

محمد طاہر غفرلہ

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/851645278538052/

اپنا تبصرہ بھیجیں