جائے ملازمت میں قصر و اتمام کی صورت

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۴۱﴾

سوال:–        میری ملازمت جس شہر میں ہے وہ میرے اصلی شہر سے 120 کلو میٹر کی مسافت پر ہے اور ہر ہفتے میں اپنے شہر میں ایک دن گزارتا ہوں اور چھ دن ملازمت پر ،نماز قصر کروں یا پوری پڑھوں؟

مستفتی:فیصل

اسلام آباد

جواب :-       صورت مسئولہ میں آپ  پر اپنی جائے ملازمت میں قصر نماز پڑھنا لازم ہے ۔البتہ اگر آپ کبھی اس شہر میں 15 دن ٹھہرنے کی نیت سے گئے ہوں (خواہ پندرہ دن ٹھہرے  بھی ہوں یا نہیں )اور اس کے بعد  سے مسلسل یہاں آرہے ہوں اور آپ کا سامان یہاں پڑا ہے تو اس صورت میں  یہ شہر آپ کا وطن اقامت بن چکا ہے ،اس صورت   میں آپ یہاں پوری نماز پڑھیں گےخواہ یہاں ایک دن کے لیے بھی آئیں۔اور یہ شہر اس وقت تک آپ کے لیے وطن اقامت رہے گا جب تک آپ کا سامان یہاں  موجود ہے اور آپ کی نیت مستقل منتقل ہونے کی نہ ہوجائے۔ جب اس شہر کو مستقل چھوڑنے  کا ارادہ ہوگا اس وقت اتمام (پوری نماز پڑھنے ) کا حکم ختم ہوگا اس وقت  پندرہ دن سے کم کے لیے جانے پر  قصر لازم ہوگی۔

(البحر الرائق ،2/134، باب المسافر)

 “قال ابن نجیم ؒ: وطن الاقامۃ یبقیی ببقاء الثقل و ان اقام بموضع الاٰخر”

 (الدر المختار علی الصدر رد المختار:1/584،باب المسافر)

ویبطل بمثلہ اذا لم یبقی لہ بالاول اہل ،فلو بقی لم یبطل بل یتم فیھا۔”

فقط والله تعالیٰ اعلم

 صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر

اپنا تبصرہ بھیجیں