جس کا زمانہ طہر لمباہو جائے اس کے لیے عدت کا حکم

سوال: السلام علیکم محترم مفتی صاحب! 

ایک خاتون جن کی عمر 50 سال ہے، گزشتہ 2 سال سے انکو ماہواری باقاعدہ نہیں آتی بلکہ دس یا گیارہ مہینے بعد آتی ہے، وہ طلاق کے بعد عدت میں ہیں. دو ماہ قمری گزر چکے ہیں. اب انکو ماہواری آئی ہے. تو انکی عدت کب مکمل ہوگی؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اس عورت کو جب حیض آتا ہے تو اس کی عدت حیض ہی سے پوری ہوگی خواہ اس میں کچھ زیادہ وقت کیوں نہ گزر جائے۔(١)(٢)

===================

(١)امرأۃ اعتدت بالشہور وہي تری أنھا أیست ، ثم حاضت فعدتہا بالحیض ۔ ( الفتاویٰ السراجیۃ ۲۳۱ مکتبۃ الإتحاد دیوبند ، الفتاویٰ الہندیۃ ۱ ؍ ۵۸۲ جدید ، قاضي خان ۱ ؍ ۳۴۸ جدید )

(٢)وخرج بقولہ ولم تحض الشابۃ الممتدۃ بالطہر بأن حاضت ، ثم امتد طہرہا فتعتد بالحیض إلی أن تبلغ سن الأیاس ۔ ( الدر المختار ۵ ؍ ۱۸۵ زکریا ، کذا في البحر الرائق / باب العدۃ ۴ ؍ ۲۲۰ زکریا ، الفتاویٰ الہندیۃ ۱ ؍ ۵۸۰ جدید )

فقط_والله تعالى اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں