جمعہ کے مسنون اعمال

سوال:جمعہ میں کون کون سے اعمال مسنون ہیں جن پر عمل کرنے سے سنت کا ثواب ملے گا،نیز وہ اعمال کیا مردوں کے ساتھ خاص ہیں یا خواتین بھی عمل کریں گی تو انہیں بھی ثواب ملے گا؟

اور یہ بھی کے جمعہ کے سنت اعمال جمعرات کی رات سے شروع کرسکتے ہیں یا جمعہ کا دن ہونا لازمی ہے؟؟

الجواب باسم ملہم الصواب:

جمعہ کا دن بہت ہی قیمتی اور بابرکت ہے۔ہفتے کے دنوں کا سردار اور افضل دن ہے۔اس کی عظمت اور شان کےلیے یہی کافی ہے کہ اللہ پاک نے اس عظیم دن کی قسم کھائی ہے۔

احادیث پاک میں اس عظیم دن کی عظمت اور فضائل کا ذکر کیا کیا ہے اور اسی طرح ان فضائل کو حاصل کرنے کےلیے اعمال بھی ذکر کیے گئے ہیں۔

ان اعمال میں سے کچھ کا تعلق تو مردوں کے ساتھ خاص ہے اور باقی اعمال مرد و عورت دونوں سے وابستہ ہیں۔

جمعہ کے مسنون و مستحب اعمال یہ ہیں:

(1)غسل کرنا۔(2)مسواک کرنا۔

(3)خوشبو لگانا۔ (4)عمدہ لباس پہننا۔ (5)تیل لگانا۔

(6)نماز فجر میں امام کا سورہ سجدہ اور سورہ دہر کی تلاوت کرنا۔ (7)نماز جمعہ کےلیے پیدل جانا۔ (8)جمعہ کےلیے مسجد میں جلدی جانا۔ (9)امام کے قریب بیٹھنا۔ (10)جمعہ کے خطبے کو خاموشی کے ساتھ سننا۔ (11)نماز جمعہ میں امام صاحب کا سورة اعلی اور سورة غاشیة یا سورة جمعة اور سورة منافقین کی تلاوت کرنا۔(12) جمعہ کے دن درود پاک کثرت سے پڑھنا۔(13)جمعہ کے دن دعا مانگنا(خاص کر دونوں خطبوں اور عصر سے مغرب کے درمیان { دونوں خطبوں کے درمیان دعا صرف دل ہی دل میں کی جائے،زبان سے نہیں اور نہ ہی اس کےلیے ہاتھ اٹھائے جائیں۔

(14)جمعہ کے دن سورة کہف کی تلاوت کرنا افضل ہے۔احادیث پاک میں سورة کہف کے پڑھنے کے فضائل مذکور ہیں۔

ارشاد پاک ہے:

” من قرا سورة الکہف یوم الجمعة فھو معصوم الی ثمانیة ایام من کل فتنة وان خرج الدجال عصم منہ“.

(ابن کثیر عن الحافظ المقدسی:٨٠٣)

ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے روز سورہ کہف پڑھے وہ اگلے آٹھ دن تک ہر فتنہ سے محفوظ رہے گا، حتی کہ اگر دجال نکل آئے تو اس کے فتنے سے بھی محفوظ رہے گا۔

(15)”من قرا حم الدخان فی لیلة الجمعة غفرلہ۔“

(ترمذی:٢٨٨٩)

ترجمہ: جس نے جمعہ کی شب میں سورہ دخان پڑھی اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے.

باقی رہا کہ یہ اعمال کب ادا کیے جائیں؟ تو اس کےلیے کچھ اعمال تو وقت کے ساتھ خاص ہیں، ان اعمال کو اس وقت ادا کیا جائے گا۔باقی جن اعمال میں وقت کی قید نہیں وہ جمعرات کو غروب آفتاب کے بعد سے جمعہ کے دن غروب آفتاب سے پہلے تک کسی بھی وقت ادا کرسکتے ہیں۔جیسے سورہ کہف کی تلاوت۔۔۔ سورہ کہف کی تلاوت میں دونوں طرح کی(شب جمعہ، جمعہ کے دن) احادیث وارد ہوئی ہیں۔۔شارحین حدیث نے ان احادیث میں تطبیق کی صورت یہ بیان فرمائی ہےکہ جن روایات می صرف رات کاذکر ہے ان سے مراد رات اپنے دن سمیت ہے اور جن روایات میں صرف دن کا ذکر ہے ان سے مراد دن اپنی گزشتہ رات سمیت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ ” فالمستحب فی یوم الجمعة لمن یحضر الجمعة ان یدہن ویمس طیبا ویلبس احسن ثیابه ان کان عندہ ذالک ویغتسل، لان الجمعة من اعظم شعائر الاسلام، فیستحب ان یکون المقیم لھا علی احسن وصف“.

(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع:٤٠٦/١)

2۔” عن ابن عباس انه قال:” سمعت النبی صلی الله علیه وسلم یقرا فی صلاة الجمعة فی الرکعة الاولی سورة الجمعة، وفی الثانیة:سورة المنفاقین“.

(بدائع الصنائع:٤٠٣/١،ط زکریا دیوبند)

3۔” اذا قلت لصاحبک:انصت یوم الجمعة والامام یخطب، فقد لغوت.“

ترجمہ: جب تم جمعہ کے دن اپنے ساتھی سے کہو، خاموش ہوجاؤ، خطیب خطبہ دے رہا ہو، تو تم نے لغو بات کی“۔

4۔”عَن اَوسِ بنِ عَوسِ الثَّقَفِىِّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنَ الإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا ».

( أحمد: ، ج : ١٠/٤ ، السن الأربعة / صحیح الترغیب : ١ /٤٣٣ )

ترجمہ : حضرت أوس بن أبی أوس ثقفی رضی اللہ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرمارہے تھے : جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور سروغیرہ دھوکر اچھی طرح غسل کرے ، مسجد کی طرف جانے میں جلدی کرے اور خوب جلدی کرے ( صبح سویرے جائے ) پید ل چل کر جائے اور سوار نہ ہو ، امام کے قریب ہوکر بیٹھے ، اور امام کے خطبہ کو غور سے سنے اور دوران خطبہ کوئی لغو کام نہ کرے تو ہرہر قدم پر اسے سال بھر روزہ رکھنے اور قیام اللیل کرنے کا ثواب ملتا ہے ۔

5۔” اکثرو الصلاة علی یوم الجمعة فانه مشہود یشہدہ الملائکة.“

( مشکوة شریف:١٢١/١)

6۔ ” فی الجمعة لساعة لا یوافقھا عبد مسلم یسال اللہ تعالی فیها خیرا الا اعطاہ ایاہ۔

(مشکوة شریف:١١٩/١)

7۔التمسوا الساعة التی ترجی فی یوم الجمعة بعد العصر الی غیوبة الشمس۔

(مشکوة شریف:١٢٠/١)

8۔”من قرا سورة الکہف یوم الجمعة اضاء له من النور ما بینه و بین البیت العتیق۔“

(فیض القدیر:١٩٩/٦)

ترجمہ: رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جمعہ کے دن سورہ الکھف پڑھی اس کےلیے اس کی جگہ سے مکہ تک ایک نور روشن ہوگا۔

(9)”قال الحافظ ابن حجر فی امالیه: کذا وقع فی روایات یوم الجمعة وفی روایات لیلة الجمعة ویجمع بان المراد الیوم بلیلته واللیلة بیومھا۔“

مطلب ما اختص به یوم الجمعة

(قوله:قراءة الکھف) ای یومھا ولیلتھا،والافضل فی اولھما مبادرة للخیر وحذرا من الاھمال“.

(فتاوی شامی:١٦٤/٢،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم

24دسمبر 2021ء

19جمادی الاولی 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں