کابوس نامی کیفیت کی تحقیق

فتوی نمبر: 5019

سوال: السلام علیکم!

ایک پوسٹ میں کابوس نامی جن کے بارے میں لکھا ہوا تھا جو رات کے وقت لوگوں کے سینے پر بیٹھ کر ان کو پریشان کرتا ہے۔ اس پوسٹ میں اس جن کی شرارت سے بچاؤ کے لیے مشورہ دیا گیا کے سونے سے پہلے تسبیح فاطمہ، آیت الکرسی، سورہ اخلاص، سورہ فلق، سورہ ناس پڑھی جائیں۔

مزید یہ لکھا ہوا تھا کہ ان حفاظتی تدابیر کے با وجود اگر رات کو سینے پر بوجھ، گھٹن و غیرہ محسوس ہو تو پھر کسی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر پھر بتائےگا کہ یہ محض sleep paralysis (بختک) ہے یا کوئی اور بیماری۔

میرا سوال یہ ہے کہ جنات واقعی اس طرح کی شرارت کرتے ہیں؟ کیا اس پوسٹ میں دی ہوئی معلومات درست ہے؟

و السلام:

تنبیہ: سائلہ نے انگریزی زبان میں ایک پوسٹ ارسال کی جس کا خلاصہ سوال کے اندر پیش کیا جا چکا ہے

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام!

‘کابوس’ نامی کیفیت ایک حقیقت ہے۔ اس کی اصلیت کے بارے میں چار امکانات ہیں:

۱۔ یہ محض ایک ڈراؤنا خواب ہے جو زیادہ کھانے یا کسی دوائی کے نتیجے میں ہو (۱)، (۲)،

۲۔ یا سائنسی طور پر دماغ بیدار ہوجاتا ہے جبکہ باقی جسم ابھی سویا ہوا ہے۔ اس کو sleep paralysis بھی کہا جاتا ہے

۳۔ یا کسی بیماری کا مقدمہ ہو۔ (۳)

۴۔ یا یہ کہ واقعی جن کی شرارت ہو۔ مگر ایسا بہت شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

چاروں صورتوں میں علامات یکساں ہیں: سونے والے کو اپنے سینے پر ایک بوجھ سا محسوس ہوتا ہے۔ سانس لینے میں دقت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہ جاگ جاتا ہے۔ جاگنے کے بعد بھی وہ کیفیت کچھ دیر تک باقی رہتی ہے۔اگرچہ احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ بعض دفعہ جنات انسان کے ساتھ رات کو شرارت کرتے ہیں، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہر ڈراؤنا خواب یا ہر اچانک نیند سے جاگ جانا جنات کی وجہ سے ہی ہے۔ اس طرح کہ وہم پالنا سخت مضر ہے۔

مسلمان کو اپنا عقیدہ مضبوط رکھنا چاہیے۔ جب انسان دن میں گناہوں سے پرہیز کرتا، اور سونے سے پہلے کی سنتوں کو (با وضو ہو کر سونا، بستر جھاڑنا، سونے سے سے پہلے آیت الکرسی، سورہ فلق، سورہ ناس پڑھنا اور اپنے اوپر دم کرنا، دائن پہلو پر لیٹ کر سونا) اپنا معمول بناتا ہے، تو وہ اللہ کی حفاظت میں آ کر جنات کی شرارت سے محفوظ رہتا ہے۔

ہاں، اگر دیگر حالات و نشانیوں سے جنات کی شرارت کا شک ہوتا ہے تو کسی متقی مستند سنتون کے پابند عامل کو دکھانے میں حرج نہین۔ مگر بلاوجہ ان چیزوں کا شک کرنا انسان کو بہت سی مشکلوں می ڈال دیتا ہے۔

▪ (۱) والجثام والجاثوم الكابوس يجثم على الإنسان وهو الديثاني التهذيب ويقال للذي يقع على الإنسان وهو نائم۔ (لسان العرب: ۱۲ / ۸۳)

▪ (۲) والكابوس : ما يقع على النائم بالليل ، ويقال : هو مقدمة الصرع ، قال بعض اللغويين: ولا أحسبه عربيا إنما هو النِّيدلان ، وهو الباروك ، والجاثوم۔ (لسان العرب: ۶ / ۱۹۰)

▪ (۳) الكابوس مرض يحسّ فيه الإنسان عند دخوله في النوم خيالاً ثقيلاً يقع عليه ، ويعصره ويضيق نفسه ، فينقطع صوته وحركته ، ويكاد يختنق لانسداد المسام ، وإذا تقضى عنه انتبه دفعة ، وهو مقدمة لإحدى العلل الثلاث : إما الصرع ، وإما السكتة ، وإما المانيا۔ (القانون فی الطب، فصل فی الکابوس)

فقط ۔ واللہ اعلم

قمری تاریخ: ۱۷رجب ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۲۵ مارچ ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں