کراچی کوائن: ایک نئی حلال کرپٹو کرنسی؟

تحریر و تخریج: ڈاکٹر مبشر حسین رحمانی

”کراچی کوائن“ ایک فرضی حلال کرپٹو کرنسی کے وجود میں آنے کے طریقے کی وضاحت اور اسکو سمجھانے کے لئے دو دوستوں کے درمیان مکالمہ۔

احسن: یار عدنان، میں بھی ایک کرپٹو کرنسی بنانا چاہتا ہوں، اس کا طریقہ کار مجھ کو سمجھا دو۔ اور میں اس کرپٹو کرنسی کا نام ”کراچی کوائن“ رکھنا چاہتا ہوں لہذا اس ”کراچی کوائن“ کو کامیاب بنانے کیلئے مجھے کیا کیا طریقے اختیار کرنے ہوں گے اور کس طرح دنیا میں کرپٹو کرنسی کامیاب ہوتی ہے؟
عدنان: دیکھو احسن، اس وقت دنیا میں سترہ ہزار سے زیادہ کرپٹو کرنسیاں وجود میں آچکی ہیں اور ان کا مارکیٹ کیپیٹل اربوں روپے سے بھی زیادہ ہے۔ ہر نئے آنے والے دن کے ساتھ ان کرپٹو کرنسیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ احسن، میں آج تمہیں فرضی طور پر ایک نئی کرپٹو کرنسی خود وجود میں لے کر آنے کا طریقہ بتاتا ہوں تاکہ تمہارے سامنے کرپٹو کرنسی کے بنیادی خدوخال، کام کا طریقہ کار، ان کی منتقلی کا طریقہ کار، ان میں قدر کیسے پیدا ہوتی ہےو دیگر تکنیکی تفصیلات سامنے آجائیں ۔ احسن ایک بات ذہن میں رکھنا کہ یورپی یونین کے ۲۷ ممالک ، ان کے سینٹرل بینک اور دیگر ترقی یافتہ ممالک، عوام کو کرپٹو کرنسی سے بچنے کی تلقین کررہے ہیں لہذا تمہیں غور سے میری بات سننی ہے اور جو بھی تمہیں سوال ہو تو بلا تردد پوچھو۔
احسن: کیا مجھے خود اس نئی کرپٹوکرنسی کا کمپیوٹر کوڈ لکھنا پڑے گا یا کوئی اور صورت بھی ہے؟
عدنان: دیکھو تم اپنی اس نئی کرپٹو کرنسی کا نام ”کراچی کوائن“ رکھ رہے ہو تو اس کا مخفف KHC رکھ لو اور اس کو بنانے والا یعنی موجد کا نام حامد(ایک فرضی نام) ہوگا تاکہ تمہاری شناخت ممکن نہ ہوسکے۔ اس نئی کرپٹو کرنسی بنانے کیلئے دو طریقہ کار ہیں،یا تو تم اس کے کمپیوٹر کوڈ کو نئے سرے سےخود لکھو یا پھر موجودہ کرپٹوکرنسیوں میں سے کسی کرپٹو کرنسی کے کمپیوٹر کوڈ کو لے کر اس میں کچھ ضروری تبدیلیاں کرلو جیسے نام کی تبدیلی، ٹرانزیکشن کا طریقہ کار، مائننگ کا عمل وغیرہ ۔تم دوسری صورت کو اختیار کرو جو کہ رائج بھی ہے یعنی تم بٹ کوائن کرپٹو کرنسی کے کمپیوٹر کوڈ کو بٹ کوائن کی ویب سائٹ یا GitHub (https://github.com/bitcoin/bitcoin ) سے ڈاؤن لوڈ کرو ، اس میں ضروری ترمیمات کرو اور یہ تبدیل شدہ کوڈ تمہاری اس نئی کرپٹو کرنسی کا کوڈ ہوگا اور اسی کو کمپیوٹر سائنس کی زبان میں Code Reusability کہتے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ بٹ کوائن کا جو کوڈ ہے وہ بنیادی طور پر” بلاک چین سافٹ وئیر“کا کوڈ ہے جس کے اندر ریکارڈ (یعنی بٹ کوائن) کا اندراج کرتے ہیں اور یہ ریکارڈ کسی بھی چیز کا ہوسکتا ہے مثلاً زمین کی ملکیت کا ریکارڈ و دیگر اثاثہ جات ۔
احسن: اچھا عدنان،میں ”کراچی کوئن“ کرپٹو کرنسی کی سپلائی کا تعین کیسے کروں گا؟
عدنان: مروجہ کرنسیوں جیسے امریکی ڈالر، یورو، پاکستانی روپے میں اس کرنسی کی سپلائیSupply ایک بنیادی چیز ہے۔کرنسیوں میں عمومی طور پر دو طرح کی سپلائی ہوتی ہے۔ ایک لامحدودسپلائی Unlimited Supply یعنی جب ضرورت ہوئی نئی کرنسی چھاپ لی جیسے امریکی ڈالر، پاکستانی روپیہ وغیرہ اور دوسری فکسڈ سپلائی Fixed Supply یعنی کرنسی کی ایک متعین مقدار ہو جو کہ چھاپی گئی ہو اور وہ کرنسی اس سے زیادہ نہ بن سکے۔ کرپٹو کرنسی کے تناظر میں بٹ کوائن ایک فکسڈ سپلائی والی کرپٹو کرنسی ہے یعنی اس کی کُل سپلائی لمٹ Supply Limit دو کڑور دس لاکھ بٹ کوائن ہے اور جب یہ تعداد مکمل ہوجائے گی تو نئی بٹ کوائنBitcoin کرپٹو کرنسی بننے کا عمل رُک جائے گا۔ اس کے برعکس ایتھریم Ethereum ایک لامحدود سپلائی والی کرنسی ہے کہ جس کی سپلائی کی آخری حد کوئی متعین نہیں ہے۔میری رائے یہ ہوگی کہ تم اپنی کرپٹو کرنسی ”کراچی کوائن“ کی سپلائی بھی بٹ کوائن کی طرح محدود رکھ لو یعنی ”کراچی کوائن “کی کُل سپلائی دو کڑور دس لاکھ ”کراچی کوائن“ اکائی ہوں گی۔
احسن: یار عدنان ، سپلائی کی حد تک تو بات سمجھ میں آگئی مگر یہ کرپٹو کرنسی میں مائننگ کیا چیز ہوتی ہے؟ اور میں نئی ”کراچی کوائن“ تخلیق کیسے کروں گا؟
عدنان: دیکھو احسن، جس طرح سے بٹ کوائن کے اندر مائننگ کے عمل سے نئی بٹ کوائن تخلیق کی جاتی ہے بعینہٖ اسی طریقے سے ”کراچی کوائن“ کو بھی مائننگ کے عمل سے تخلیق کیا جائے گا نیز اس کے اندر بھی وہی تمام چیزیں ہوں گی جو بٹ کوائن میں ہوتی ہیں یعنی کرپٹوگرافک پزلCryptographic puzzle ، ہیشنگHashing ، مرکل ٹریMerkle Tree ، پرؤف آف ورک Proof of Work Consensus Algorithm وغیرہ۔سب سے پہلے تم یعنی حامد (فرضی نام) اپنے کسی فرضی اکاؤنٹ سے ایک ٹرانزیکشن کسی دوسرے فرضی اکاؤنٹ پر کرے گا جس میں کوئی بھی ”کراچی کوائن“ کی تعداد لکھی ہوئی نہ ہوگی یعنی ٹرانزیکشن والیمTransaction volume صفر ہوگا ۔پھر حامد اس ٹرانزیکشن کو بلاک میں شامل کرے گا اور پہلا ”کراچی کوائن“ مائن کرے گا ۔ ابھی چونکہ ”کراچی کوائن“ کی شروعات ہورہی ہے لہذا وہ مائننگ ڈیفیکلٹی Difficulty محض ایک رکھے گا یعنی بلاک بہت ہی آسانی سے مائن ہوجائے گا اور اس میں کوئی کمپیوٹیشن پاور استعمال نہیں ہوگی۔اس پہلے بلاک کو جینیسس بلاکGenesis Block کہا جائے گا یعنی یہاں سے ”کراچی کوائن“ کرپٹؤ کرنسی کا آغاز ہورہا ہے۔مائننگ کے اندر یہ ہوگا کہ حامد ایک کرپٹوگرافک پزل Cryptographic Puzzle کو حل کرے گا اور اگر حل کرنے میں کامیابی حاصل ہوگئی تو اس کو بطور انعام پچاس ”کراچی کوائن“ ملیں گے۔ اس مائننگ کے عمل میں کوئی بھی شریک ہوسکے گا اور جو بھی پہلے مائننگ کرکے کرپٹو گرافک پزل کو حل کرے گا وہ مائننگ کے انعام کا حقدار ٹہرایا جائے گا اور وہی ”کراچی کوائن“ بلاک چین میں بلاک شامل کرنے کا حقدار ہوگا۔
احسن:یہ تو تم بہت مشکل مشکل باتیں کررہے ہو جو میری سمجھ سے بالا ہیں۔ اب یہ کرپٹو گرافک پزل کیا ہوتا ہے اور اس کو کیسے حل کرتے ہیں؟
عدنان: کرپٹو گرافک پزل کو اس طرح سمجھ لو کہ مائنر کو اپنے کمپیوٹر کی مدد سے ایک حل ڈھونڈنا ہے ۔ اس کو ایک آسان مثال سے سمجھتے ہیں۔ تمہارے پاس ایک تجوری ہے اور اس پر تین نمبروں والا تالا ہے اور ہر نمبرصفر، ایک، دو سے لے کر ۹ تک جاسکتا ہے۔ اب اگر تم نے اس تالے کو کھولنے کیلئے تین نمبر مخصوص یعنی ۴،۶،۷ مخصوص کئے ہیں تو کوئی بھی اس تجوری کے تالے کو نہیں کھول سکتا جب تک کہ وہ ان نمبروں کو نہ لکھے۔تو اس نمبر کو ڈھونے کیلئے ۱۰۰۰ ممکنات ہیں۔ایک عام انسان ان ہزار ممکنات کو تالے پر لگائے گا اور تقریباً ایک دو گھنٹے میں وہ نمبر ڈھونڈ نکالے گا جس کی مدد سے تجوری کا تالا کھل جائے گا۔اب وہ یہ کام کمپیوٹر کی مدد سے کرے تو اس کو سیکنڈ بھی نہ لگیں گے۔ فرض کرو کہ اب تجوری پر تالا بارہ نمبروں والا ہے تو اس کو کھولنے کیلئے 1000000000000 ممکنات لگانے پڑیں گے اور اس تجوری کو کھولنے کیلئے کسی شخص کو کئی مہینے یا سال بھی لگ سکتے ہیں اور اگر یہی کام کمپیوٹر سے کروائیں تو وہ ہوسکتا ہے ایک گھنٹہ لے ۔ بس یہی کرپٹو گرافک پزل کی حقیقت ہے اور اسی حل کو ڈھونڈنے میں وقت درکار ہوتا ہے اور جس کا کمپیوٹر جتنا طاقت ور ہوگا اتنی ہی جلدی وہ کرپٹو گرافک پزل کا حل ڈھونڈ نکالے گا اور مائننگ فیس کا حقدار کہلائے گا۔
احسن:شکریہ عدنان، یہ تو تم نے بہت ہی آسان لفظوں میں کرپٹو گرافک پزل کے بارے میں سمجھا دیا۔ میں جب بھی ا س کے بارے میں پڑھتا تھا تو سوچ میں پڑ جاتا تھا کہ یہ کیسے حل ہوتا ہوگا۔اب ایک سوال اور میرے ذہن میں آرہا ہے وہ یہ کہ مائننگ کے عمل سے ”کراچی کوائن“ تو تخلیق ہوگئے مگر ”کراچی کوائن“ لیجر یعنی کھاتہ کی شروعات کیسے ہوگی اور اس کا حساب کیسے رکھا جائے گا کہ کون کتنے ”کراچی کوائن“ کا مالک ہے؟
عدنان: دیکھو کامیاب مائننگ کے نتیجے میں تم کو یعنی حامد (فرضی نام) کو انعام میں پچاس ”کراچی کوائن“ ملیں گے اور اسی کو کوائن بیس ٹرانزیکشن Coinbase Transaction کہا جاتا ہے اور اس عمل سے سب سے پہلے پچاس ”کراچی کوائن“ تخلیق ہوئے۔یعنی اب ”کراچی کوائن“ لیجر Ledger یعنی کھاتہ کی شروعات ہوگئی ہے اور کھاتے میں پہلا اندراج حامد کے نام پر ہوا ہے کہ حامد پچاس ”کراچی کوائن“ کا مالک ہے۔اب حامد کے پاس پچاس ”کراچی کوائن“ یو ٹی ایکس اوUnspent Transaction Output (UTXO) کی مد میں موجود ہیں یعنی وہ ان پچاس ”کراچی کوائن“ کو کسی دوسرے کو منتقل کرسکتا ہے اوریہ وہ ”کراچی کوائن“ ہیں جو کہ ابھی خرچ نہیں ہوئے۔ جب بھی مستقبل میں حامد ان پچاس ”کراچی کوائن“ میں سے کچھ کوائن کسی دوسرے شخص کو بھیجے گا تو وہ خرچ کئے ہوئے شمار ہوں گے اور ان کو Spent Transaction Output (STXO) کے ذریعے سے ”کراچی کوائن“ لیجر میں اندراج کردیا جائے گا ۔چونکہ ”کراچی کوائن“ کی سپلائی محدود ہے یعنی دو کڑور دس لاکھ لہذا حامد خود مختلف ایڈریس بنائے گا اور اسی طریقے سے بہت زیادہ ”کراچی کوائن“ مائن کرے گا تاکہ ایک معتد بَہ تَعْدادمیں وہ ”کراچی کوائن“ تخلیق کرے اور پھر اُن کا مالک بن جائے۔ نیز وہ اپنے پروجیکٹ کے ساتھیوں کو بھی مائننگ کے عمل کے ذریعے ”کراچی کوائن“ کا مالک بنوائے گا۔جس طرح سے بٹ کوائن کے اندر شروع کے دو سالوں میں محض ۶۴ لوگوں نے تقریباً سارے بٹ کوائن تخلیق کئے اسی طریقے سے حامد”کراچی کوائن“ میں بھی اپنے تعلق والے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ”کراچی کوائن“مائن کروائے گا تاکہ ”کراچی کوائن“ اکانومی میں اس کا کنٹرول و اثرورسوخ رہے۔
احسن:یار عدنان، ایک بات تو واضح کرو۔ کیا یہ ”کراچی کوائن“ اصل میں موجود بھی ہوں گے یا یہ محض فرضی نمبروں کا کھاتے میں اندراج ہے؟ یعنی میں نے بعض جگہ پڑھا تو وہاں پر لکھا تھا کہ کرپٹو کرنسی نہ تو حسّی طور پر موجود ہوتی ہے اور نہ ہی ڈیجیٹل طور، کیا یہ بات درست ہے؟ دیکھو جب میں کسی کرپٹو کرنسی والٹ میں دیکھتا ہوں تو وہاں پر تو مجھے کرپٹو کرنسی جیسے بٹ کوائن، ایتھر وغیرہ کی تعدادلکھی نظر آرہی ہوتی ہے اور وہ بآسانی منتقل بھی ہوجاتے ہیں تو حقیقت کیا ہے؟
عدنان: سب سے اہم بات احسن جو تمہارے ذہن میں رہے وہ یہ کہ مائننگ کے عمل سے جو پچاس ”کراچی کوائن“ حامد کو ملے وہ محض ایک فرضی نمبر ہیں جن کو ”کراچی کوائن“ لیجر یعنی کھاتے میں اندراج کیا گیا ہے، وہ نہ تو حسّی طور پر موجود ہیں ، نہ ہی ڈیجیٹل طور پر موجود ہیں ، نہ ہی وہ کوئی باقاعدہ سافٹ وئیر ہیں کہ جس سے ذاتی انتفاع حاصل کیا جاسکے اور نہ ہی ان کا سرے سے کوئی وجود ہےکہ ان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکے۔پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حامد پچاس ”کراچی کوائن“ کا مالک ہوگیا یعنی فرضی نمبروں کا تو اب وہ اگر زید کو بیس ”کراچی کوائن“ منتقل کرنا چاہتا ہے تو یہ عمل کیسےممکن ہوگا؟ نیز اس بات کا تعین کیسے ہوگا کہ اب بیس ”کراچی کوائن“ زید کی ملکیت میں ہیں اور بقایا تیس ”کراچی کوائن“ حامد کی ملکیت میں ہیں؟ اس کا طریقہ کار یہ ہو گا یہ ”کراچی کوائن“ چونکہ تکنیکی طور پر بٹ کوائن ہی کی نقل ہے لہذا وہی عمل یہاں پر بھی دھرایا جائے گا۔ حامد ایک نئی ٹرانزیکشن بیس ”کراچی کوائن“ کی زید کو کرے گا، یہ ٹرانزیکشن میم پول Mempool میں جمع ہوجائے گی۔ پھر کوئی بھی اس ٹرانزیکشن کو بلاک میں شامل کرے گا، پھر مائننگ کرے گا اور مائننگ میں کامیابی کی صورت میں ”کراچی کوائن“ کھاتے میں نئے بلاک شامل ہوجائیں گے جس کے اندر اس ٹرانزیکشن کا اندراج ہوگا۔ اب کوئی بھی شخص یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ حامد اور زید کے پاس کتنے ”کراچی کوائن“ ملکیت میں ہیں تو وہ پہلے بلاک سے ہوتے ہوئے آخری بلاک تک جائیں گے اور اس سے حساب لگائیں گے کہ حامد اور زید کے پاس کتنے ”کراچی کوائن“ موجود ہیں یعنی ان کے ناموں کے ساتھ کتنے ”کراچی کوائن“ کا اندراج ہے، کتنے انہوں نے خرچ کئے اور کتنے بقایا ہیں۔ عوام کی آسانی کیلئے سافٹ وئیر کے فرنٹ اینڈ پر جلی حرفوں میں ”کراچی کوائن“ کی تعداد بیلنس کے طور پر نظر آرہی ہوگی یعنی جب حامد یا زید اپنے والٹ کے ذریعے سے اپنے اکاؤنٹ تک رسائی کریں گے تو وہ دیکھ سکیں گے کہ وہ کتنے ”کراچی کوائن“ کے مالک ہیں اور لیجر میں حساب لگانا ”کراچی کوائن بلاک چین“ سافٹ وئیر کا کام ہوگا ۔ نیز جس شخص کو وہ ”کراچی کوائن“ بھیجنا چاہیں اس کے پبلک ایڈریس پر ”کراچی کوائن“ بھیجنا ہوں گے اور یوں ”کراچی کوائن“ ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوجائیں گے یعنی بس ”کراچی کوائن بلاک چین“ کے اندر ان ”کراچی کوائن“ کا اندراج ہوجائے گا اور اسی سے یہ تصور کر لیا جائے گا کہ ”کراچی کوائن“ ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوگئے۔
احسن:عدنان یار، یہ تم کیا بات کر رہے ہو؟ یعنی ایک چیز سرے سے موجود ہی نہیں اور اس کو بس لیجر یعنی کھاتے میں اندراج کرکے اس کو ایک دوسرے کے پاس منتقل بھی کیا جارہا ہے اور پورا ایک نظام کھڑا کیا گیا ہے۔ کیا یہ بات دنیا میں کمپیوٹر سائنسدانوں اور معیشت دانوں کو معلوم نہیں اور کیوں حکومتیں اس کو روکتی نہیں؟
عدنان: نہیں احسن، ایسا نہیں ہے، کمپیوٹر سائنسدانوں کو اور معیشت دانوں کو یہ بات بالکل واضح ہے۔ اصل میں عوام کو آسان الفاظ میں سمجھایا نہیں گیا اوریورپ کا سینٹرل بینک تو یہاں تک کہتا ہے کہ یہ کرپٹو کرنسی والے بہت بڑی لابی ہیں اور وہ خوب مارکیٹنگ میں پیسہ لگاتے ہیں۔ دیکھو، یورپ کے ستائیس ممالک میں اس سے متعلق کئی بار وارننگ دی جاچکی ہے، اُن ممالک کے سینٹرل بینک اور پولیس اور میڈیا عوام الناس کو وقتاً فوقتاً آگاہ کرتا رہتا ہے۔احسن تم کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یورپی یونین EU جو کہ ۲۷ ممالک کا مجموعہ ہے جن میں فرانس، جرمنی، اٹلی، اسپین، سوئیڈن، ڈنمارک، فن لینڈ، آئرلینڈ، پولینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں ان کے مالیاتی ریگولیٹری اداروں EU Financial Regulators نے حال ہی میں کرپٹو اثاثوں (کرپٹو کرنسی وغیرہ) کو سٹے بازی قرار دیا ہے اور وہ اس کو volatile, highly speculativeکہہ رہے ہیں اور پورے یورپ کے ۴۴ کڑور سے زیادہ عوام کوسرکاری سطح پر اس بات کی وارننگ دے رہے ہیں کہ وہ کرپٹو کرنسی میں حتی الوسع سرمایہ کاری، لین دین اور اس کی خریدوفروخت سے اجتناب کریں۔
احسن:مجھےیہ بتاؤ عدنان کہ میں اس ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کو لانچ کہاں سے کروں؟
عدنان: میں تمہیں یہ مشورہ دوں گا کہ تم ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کے کوڈ اور ویب سائٹ کو امریکہ یا پھرشمالی یورپ کے ملک ایستونیا Estonia سے لانچ کرو تاکہ پاکستان میں کوئی قانونی پیچیدگیاں پیش نہ آسکیں۔ کرپٹو کرنسی ”کراچی کوائن “کے کوڈ اور ویب سائٹ کو بھی کسی نے منظم کرنا ہوگا، اس میں مستقبل میں نئی ترمیمات کرنا ہوں گی، نیز اگر کسی مرحلہ میں کوئی سائبر اٹیک ہوتا ہے یا کمپیوٹر کوڈ میں کوئی خرابی آتی ہے تو اس کا تدارک بھی کرنا ہوگا۔ اس کیلئے حامد بذاتِ خود کام کرے گا اور اپنے ساتھ ایک اپنے اعتماد والی سافٹ وئیر ڈولیپر ٹیم Developers رکھے گا۔نیز حامد کے کچھ قریبی حلقہ احباب بھی ہوں گے جو کہ اس ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی پروجیکٹ میں اس کے شریک ہوں گے۔چونکہ ”کراچی کوائن “کو آلہ مبادلہ یعنی زر کے طور پر استعمال کرنا ہوگا لہذا اس کیلئے اپنا والٹ سافٹ وئیر بھی بنایا جاسکتا ہے یا پھر تھرڈ پارٹی والٹ کے ساتھ ”کراچی کوائن“ کو استعمال کیا جاسکے گا ۔ کوئی بھی صارف اپنے والٹ کی پبلک پرائیوٹ کی کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اکاؤنٹ تک رسائل حاصل کرسکے گا تاکہ وہ یہ دیکھ سکے کہ اس کے اکاؤنٹ میں کتنے ”کراچی کوائن“ موجود ہیں اور اسی والٹ کو استعمال کرتے ہوئے تمام ٹرانزیکشنز اور ”کراچی کوائن“ کی منتقلی عمل میں لائی جائے گی۔
احسن:کیا میں ”کراچی کوائن“ کے پیچھے کوئی سونا، چاندی رکھوں گا یہ کسی قسم کی گارنٹی دوں گا اور کیا اس میں ذاتی قدر اور قیمتِ اسمیہ ہوگی؟
عدنان: عام کرنسی کسی حکومتی ادارے کی جانب سے جاری ہوتی ہے اور اس کی گارنٹی حکومت دیتی ہے یا کرنسی کے پیچھے کوئی اثاثہ ہوتا ہے، اس کے برعکس تمہاری ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کے پیچھے کوئی حکومت تو ہے نہیں اور نہ ہی اس کے پیچھے کوئی اثاثہ ہے تو اس میں سونا، چاندی کی طرح ”ذاتی قدر“ یعنیIntrinsic value نہیں ہوگی۔ نیز کاغذی کرنسی جیسے امریکی ڈالر، یورو، یا پاکستان روپے کی کچھ قیمتِ اسمیہ Face value ہوتی ہے گو کہ بہت کم مگر ”کراچی کوائن“ کی قیمتِ اسمیہ بھی کچھ نہیں ہوگی کیوں کہ وہ وجود ہی نہیں رکھتی۔نیز ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی محض ایک فرضی نمبر ہیں تو اس کا حسّی طور پر بھی کوئی وجود نہیں ، نہ اس سے کوئی ذاتی انتفاع ممکن ہے اور نہ اس کی دیگر کمپیوٹر سافٹ وئیر اور کمپیوٹر ایپلیکیشنز کی طرح کوئی ذاتی قدروقیمت ہوگی۔
احسن:میں اس ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی پر لوگوں کا اعتماد کیسے قائم کروں گا؟
عدنان: اس کیلئے تم اپنی مال ودولت، سیاسی اثرورسوخ، اور حکومتی اداروں اور افسروں سے مضبوط روابط کو استعمال کرنا اور جہاں تک میرا علم ہے وہ یہ کہ تم اپنے موجودہ سرمائے سے نیا سرمایہ بنانا ہے۔ پلاٹ خرید کر بیچنا، اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنا وغیرہ یہ سب سرمائے کو بڑھانے کیلئے روایتی طریقہ کار ہیں اور تمہارا ان پر یقین نہیں اور تم ان روایتی طریقوں سے ہٹ کر ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے مال بنانا چاہتےہو ۔لہذا اب اس کیلئے تم خود اپنی وجاہت اور اپنے سیاسی اثر ورسوخ اور تعلقات کو استعمال کرو ۔ پہلے تم کچھ ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی جو کہ تمہاری اپنی ملکیت میں ہوں ملک کی مختلف شعبوں میں مشہور شخصیات کو تحفہ کے طور پر دو مثلاً کرکٹ کے مشہور کھلاڑیوں کو، شوبز کی شخصیات، سیاسی لیڈران چاہے وہ حکومتی ہوں یا اپوزیشن کے، سماجی شخصیات، بڑے سرمایہ کار اور دیگر اہم عہدوں پر ممتکن افسروں کو ۔ اور پھر ایک باقاعدہ منظم طریقے سے اس بات کی تشہیر کو ممکن بناؤ کہ عوام الناس میں اس ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کا اعتماد قائم ہو اور اس کیلئے مختلف مارکیٹنگ کے طریقہ کار مثلاً کسی مشہور شخصیت سے ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی سے متعلق ٹوئیٹ کروانا ، اس کی لانچنگ کی تقریبات مختلف شہروں میں کرنا اور اس میں مشہور شخصیات کو مدعو کرنا اور ان کے ساتھ تصاویر کی مدد سے ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کو رواج دینا شامل ہے۔ اس سارے عمل سے ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی پر عوام کا اعتماد بڑھے گا۔
احسن:چلو یہاں تک تو بات سمجھ میں آگئی عدنان مجھے مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ میں عوام میں ”کراچی کوائن“ کی طلب کیسے پیدا کروں؟ اور میں ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی میں مصنوعی قیمتِ مبادلہ کیسے پیدا کروں؟
عدنان: احسن یہ تو کوئی بھی مسئلہ کی بات نہیں۔ اب چونکہ بہت زیادہ تشہیر ہوگئی اور ملک کی کئی مشہور شخصیات ”کراچی کوائن “کرپٹو کرنسی کی مالک بھی ہیں (شوقیہ حد تک) اور انہوں نے یہ کرپٹو کرنسی ایک دوسرے کو ٹرانسفر کرنا بھی شروع کردیا ہے تو عوام بھی دیکھا دیکھی ”کراچی کوائن“ کی ویب سائٹ پر اکاؤنٹ بنانا ، اس کو حاصل کرنااور ٹرانسفر کرنا شروع کردیں گے ۔اس کرپٹو کرنسی کا استعمال زیادہ ہو تو اس کیلئے اس کو کسی کمپیوٹر گیم کے ساتھ بھی منسلک کردیں گے مثلاً اگر کوئی کمپیوٹر گیم میں کسی اسکن کو یا ہتھیار کو استعمال کرنا چاہتا ہے تو اس کو ٹوکن کی شکل میں ”کراچی کوائن“ کو استعمال کرنا ہوگا۔ اس طریقے سے بھی مارکیٹ میں”کراچی کوائن“ کی طلب بڑھے گی۔ مگرپھر یہ بات ذہن میں رہے کہ ابھی بھی ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کی کوئی ذاتی قدر نہیں۔ اب اس ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کو حامد کرپٹوکرنسی ایکسچینج میں رجسٹرڈ کروائے گا تاکہ اس میں مصنوعی قدر پیدا کی جاسکے اور پھر ایک منظم مارکیٹنگ مہم دوبارہ کی جائے گی۔ شروع میں حامدایک ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کی قمیت ایک روپیہ پاکستانی روپے رکھے گا اور اس کیلئے خود ہی مصنوعی طور پر طلب ورسد کو کنٹرول کرے گا۔ نیز پاکستان میں مقامی کمپینوں کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ وہ کسی طرح ٹوکن کے طور پر ”کراچی کوائن“ کو تسلیم کریں۔ اس طرح سے تھوڑی سی مارکیٹ میں ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کو لے کر تیزی آئے گی اور پھر طلب ور سد کومصنوعی طور پر کنٹرول کرتے ہوئے اس کی قیمت کو بڑھایا جائے گا۔جب اس کی قیمت مثلاً ایک ”کراچی کوائن“ سو روپےپاکستانی کے برابر کردی جائے تو عوام کو ترغیب دی جائے گی کہ اس میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے اور پھر تھوڑی سی لچک دکھاتے ہوئے اس کی قیمت کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ عوام کا اعتماد مزید بڑھے اور ان کو منافع ملے۔ یہ ساری ترغیبات اس وجہ سے دی جارہیں ہیں تاکہ اس کرنسی کا اعتماد قائم ہو۔ جب عوام کو اس طرح کا منافع ملے گا کہ ایک روپے پر ”کراچی کوائن“ خریدنے پر کچھ عرصے میں سو روپے نفع مل رہا ہے تو عوام خود ہی اس ”کراچی کوائن“ کی تشہیر کرنا شروع کردیں گے اور اس کو own کریں گے۔ نیز”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کی قمیتِ مبادلہ میں مصنوعی طور پر طلب و رسد کو کنٹرول کرتے ہوئے بہت زیادہ اور جلدی جلدی کمی بیشی کی جائے گی یعنی اس کو Highly Speculative بنایا جائے گا تاکہ سرمایہ کار اس سے جلد اور زیادہ منافع کما سکیں اور اسی وجہ سے کچھ سرمایہ کاروں میں یہ زیادہ مشہور ہوجائے گی کیونکہ وہ اسے سٹے بازی میں استعمال کرسکیں گے۔
احسن:عدنان یار، میری اس ”کراچی کوائن“کرپٹو کرنسی میں سب سے زیادہ رکاوٹ دینی طبقے کی طرف سے آسکتی ہے تو اس کا کیا حل نکالوں؟
عدنان: ہاں احسن تم نے صحیح کہا، جو تمہیں ممکنہ رکاوٹ ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کی ترویج واشاعت میں آسکتی ہے وہ دینی طبقے کی طرف سے آسکتی ہے لہذا اس کیلئے ان طریقوں سے کام کیا جائے گا۔ اول تو ”کراچی کوائن“ کے ساتھ ”حلال“ کا لفظ مارکیٹنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے گا تاکہ لوگوں کی رائے کو مسخر کیا جاسکے۔ دوم مفتیانِ کرام اورداراالافتاء میں اپنے نمائندے بھیج کر سوالات کچھ اس طرح بیان کئے جائیں گے کہ مفتیانِ کرام اس ”کراچی کوائن“ کی اصل حقیقت سے آگاہ نہ ہوسکیں اور ”کراچی کوائن “کی تشہیر کچھ اس طرح سے کی جائےاورغرض اس طرح کے سوالات بنا کر پیش کئے جائیں گے جس کے اندر یہ کہا جائے گا کہ کیا آپ عالمی معاشی سودی بینکاری نظام سے چھٹکارا چاہتے ہیں؟ کیا آپ آئ ایم ایف اور ورلڈ بینک سے نجات چاہتے ہیں؟ کیا آپ امریکہ اور یورپ کی معاشی اجارہ داری سے نجات چاہتے ہیں؟ کون ہے جو ان باتوں سے انکار کرے گا لہذا ان باتوں کا اثر پڑے گا ۔ حامد پھر دعویٰ کے حد تک ”کراچی کوائن“ کی خصوصیات کی خوب تشہیر کروائے گا۔ ایک تو یہ کہ ہم ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کو موجودہ سودی بینکاری نظام کی مخالفت میں لارہے ہیں۔ دوسرے یہ کہ ہماری اس کرپٹو کرنسی پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہوگی۔ تیسرے یہ کہ اس کرپٹو کرنسی کے ذریعے سے ہم آزاد کرنسی وجود میں لائیں گے۔ چوتھے یہ کہ ہماری یہ کرپٹو کرنسی حسّی طور پر موجود ہوگی اورپانچویں یہ کہ اس میں دولت کی مساویانہ تقسیم ہوگی۔چھٹے یہ کہ یہ آلہ مبادلہ کے طور پر یعنی زر کے طور پر استعمال ہوسکتی ہے اور اس کے ذریعے سے اشیاء کی خریداری بھی کی جاسکتی ہے۔ ساتویں یہ کہ لوگ اس کو بطور سرمایہ کاری کے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔مگر پھر بھی جب مفتیانِ کرام ”کراچی کوائن“ کی تحقیق فرمائیں گے تو وہ کبھی بھی ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کے جواز کا فتویٰ نہ دیں گے ۔
اس مسئلے کے حل کیلئے حامد مختلف کمپیوٹر سائنسدانوں کو اپنا ہم نوا بنائے گااور اُن کے ذریعے سے مختلف مفتیانِ کرام تک پہنچا جائے گا اور ان کو یہ قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ چونکہ یہ کمپیوٹر سائنس کے ماہر لوگ ہیں اور چونکہ یہ ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کو صحیح کہہ رہے ہیں لہذا آپ ان کی رائے پر انحصار کرتے ہوئے”کراچی کوائن“ کے جواز کا فتویٰ دے دیجئے۔ گو کہ مفتیانِ کرام کبھی بھی اس کے جواز کا فتویٰ نہ دیں گے مگر حامد کا اصل مقصد تو معاشرے میں تشکیک پیدا کرنا ہے لہذا کسی نہ کسی طرح ان کی بات کو موڑ توڑ کر پیش جائے گا کہ دیکھیے مفتیانِ کرام قائل ہوگئے کہ کرپٹو کرنسی کا استعمال جائز ہےاور پھر اس کی خوب تشہیر کی جائے گی۔تیسراکام حامد یہ کرے گا کہ جو مفتیانِ کرام سوشل میڈیا پر مشہور ہیں ان پر اثر انداز ہواجائے گا، اور ان کو بھی ”کراچی کوائن“ میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی اور ان کوبھی اپنے نظرئیہ کے حامل کمپیوٹر سائنسدانوں سے ملوایا جائے گا تاکہ مفتیانِ کرام ”کراچی کوائن“ کرپٹو کرنسی کے جواز کا فتویٰ دے دیں۔ غرض اس طریقے سے ”کراچی کوائن“ کی خوب تشہیر کی جائے گا ۔
احسن:یارعدنان، آخری بات یہ بتاؤ کہ ”کراچی کوائن“ کامیاب بھی ہوجائے گی؟
عدنان: دیکھو احسن، دنیا میں اس وقت سترہ ہزار سے زیادہ کرپٹو کرنسیاں موجود ہیں جن میں سے سیکڑوں کی کوئی خاطرخواہ قیمت نہیں ۔ اس کے علاوہ سیکڑوں کرپٹوکرنسیوں کے پروجیکٹ فیل ہوگئے ہیں اور دسیوں پروجیکٹ دھوکہ دہی پر مبنی تھے جن کے ذریعے سے عوام الناس سے اُن کا سرمایہ چھینا گیا ۔ لہذا احسن، میں نے تمہیں بتا دیا کہ کس طریقے سے ایک نئی کرپٹوکرنسی وجود میں لائی جاتی ہے، کس طرح سے اس کی مارکیٹنک کی جاتی ہے، کس طرح سے اس کی ٹرانزیکشن کی جاتی ہے، کس طرح سے نئے کوائن بنائے جاتے ہیں اور کس طرح سے اس کرپٹو کرنسی کے اندرقدر لائی جاتی ہے۔ بس یہی سب کچھ کم و بیش زیادہ تر کرپٹو کرنسیوں کے اندر ہورہا ہے۔ اوریہی وہ تمام وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر کرپٹو کرنسیوں کو عالمی معاشی ادارے اور حکومتیں تسلیم نہیں کرتیں، نیز شرعی طور پر بھی مفتیانِ کرام بھی اس سے احتراز کا مشورہ دیتے ہیں! لہذا یہ بات تمہارے ذہن میں رہےاحسن کہ لازمی نہیں ہے کہ اس سارے پروپیگنڈے اور تشہیری عمل سے ”کراچی کوائن“ کامیاب بھی ہوجائے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں