خریدار کا اپنی رضامندی سے اضافہ کے ساتھ قیمت دینا

سوال:میں آنلائن کاسمیٹکس کا کام کرتی ہوں میں جب کسی کا آرڈر منگواتی ہوں تو اگر 2500 سے کم ہو تو ڈیلیوری چارجز 274 روپے ہوتے ہیں اور 2500 پر 199۔

اب جس کا آرڈر ہوتا ہے وہ 275، یا 200 روپے ٹرانسفر کرتے ہیں تو یہ 1 روپیہ جو زائد ہے اس کا کیا حکم ہے؟

ان کو معلوم ہوتا ہے اور وہ خود ہی 1 روپیہ زائد ٹرانسفر کرتے ہیں تو کیا میں اس کو خود استعمال کر سکتی ہوں یا آرڈرز کے حساب سے میں یہ روپے صدقہ کردوں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

خریدار چونکہ اپنی مرضی سے ایک روپیہ زائد بھیجتے ہیں؛ اس لیے یہ روپیہ آپ کے لیے اپنے استعمال میں لانا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ ۱} اما تعریفہ فمبادلۃ المال بالمال بالتراضی۔

(فی الھندیۃ:2/ 3)

2۔ وقال العلامۃ الحصکفی: وشرعا (مبادلۃ شیٔ مرغوب فیہ بمثلہ) … (علی وجہ) مفید (مخصوص) ای بایجاب اوتعاط۔ وقال العلامۃ ابن عابدین: (قولہ مرغوب فیہ)… نعم زاد فی الکنز بالتراضی۔

(شامی 4/ 45)

3۔ ویجوز للمشتري أن یزید للبائع في الثمن، ویجوز للبائع أن یزید للمشتري في المبیع، ویجوز أن یحط عن الثمن، ویتعلق الاستحقاق بجمیع ذلک، فالزیادۃ والحط یلتحقان بأصل العقد عندنا۔

(ہدایۃ، کتاب البیوع:3/ 76)

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

۲۲ جمادی الاخری ۱۴۴۳ھ

25 جنوری 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں