ختم خواجگان کا طریقہ

فتویٰ نمبر:4082

سوال: السلام علیکم!

مفتی صاحب! ختم خواجگانکا طریقہ کار کیا ہے؟

و السلام:

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام!

ختم خواجگان حصول برکت کے لیے پڑھا جاتا ہے مشائخ کا مجرب عمل ہے کہ اس کی برکت سے دعاء قبول ہوتی ہے (۱) اس کے متعدد طریقے رائج ہیں۔ نیچے دو طریقوں کا ذکر ہے جو مشائخ اہل حق سے منقول ہیں۔ دونوں طریقوں میں سے کوئی بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔ 

پہلا طریقہ (جو سلسلہ چشتیہ کے مشائخ سے منقول ہے)

11 بار درود شریف (سب سے افضل درود ابراہیمی ہے، مگر دوسرا درود بھی پڑھا جاسکتا ہے)

360 بار لا حول و لا قوۃ الا باللہ لا ملجاء و لا منجاء من اللہ الا الیہ

360بار سورۃ ألم نشرح

360بار لا حول و لا قوۃ الا باللہ لا ملجاء و لا منجاء من اللہ الا الیہ

11بار درود شریف (سب سے افضل درود ابراہیمی ہے، مگر دوسرا درود بھی پڑھا جاسکتا ہے)۔ اس کے بعد دعا مانگے۔

دوسرا طریقہ (جو سلسلہ نقشبندیہ کے مشائخ سے منقول ہے)

7 بار الحمد شریف،

79 بار سورہٴ الم نشرح

100بار درود شریف (سب سے افضل درود ابراہیمی ہے، مگر دوسرا درود بھی پڑھا جاسکتا ہے)

1000بار سورہٴ اخلاص

7بار الحمد شریف،

100بار درود شریف (سب سے افضل درود ابراہیمی ہے، مگر دوسرا درود بھی پڑھا جاسکتا ہے)

100بار “یا قاضيَ الحاجات ویَا کافيَ المہمات یا دافعَ البلیّاتِ یا حلّ المشکلات یا رافعَ الدرجات، یَا شافيَ الأمراض یا مجیب الدعوات یا أرحم الراحمین” پڑھے۔ اس کے بعد عا مانگے۔ 

آخری بات:

ختم خواجگان کو انفرادی یا اجتماعی طور پر کیا جا سکتا ہے، مداومت (یعنی پابندی) میں بھی کوئی مضائقہ نہیں، البتہ اس عمل پر اصرار کرنا مکروہ ہے۔ اصرار سے مراد یہ ہے کہ کسی عمل کو ہمیشہ کیا جائے اور نہ کرنے والے کو گنہگار سمجھا جائے اس کی تحقیر و تذلیل کی جائے۔ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ (۲)

• (۱) مستفاد: فتاویٰ رحیمیہ: ۲ / ۲۲۹

• (۲) بعض مدارس میں ختمِ خواجگان اجتماعی طور پر پڑھا جاتا ہے ،اس کے بعد اجتماعی دعا ہوتی ہے، یہ امر خلاف ِشرع اور مکروہ نہیں ہے، کیوں کہ ختمِ خواجگان حصولِ بر کت کے لیے پڑھا جاتا ہے، مشائخ کا مجرب عمل ہے، کہ اس کی برکت سے دعا قبول ہوتی ہے، لہٰذا یہ امرِمباح ہے، اور امرِمباح پر محض مداومت سے وہ قبیح ومکروہ نہیں ہوتا، بلکہ اس پر اصرار سے وہ مکروہ ہوتا ہے، اور اصرار یہ ہے کہ کسی عمل کو ہمیشہ کیا جائے، اور نہ کرنے والے کو گنہگار سمجھاجائے، اس کی تحقیر وتذلیل کی جائے ۔

الحجۃ علی ما قلنا :ما في ’’مرقاۃ المفاتیح‘‘ : لما جاء في الحدیث عن عبد اللہ بن مسعود قال: لقد رأیت رسول اللہ ﷺ کثیرًا ینصرف عن یسارہ ۔ متفق علیہ ۔ قال الملا علي القاري في شرح ہذا الحدیث: قال الطیبي: وفیہ أن من أصرّ علی أمر مندوب وجعلہ عزمًا ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطٰن من الإضلال۔ (شرح الطیبی: ۲ / ۴۴۶)، (مستفاد: المسائلۃ المہمۃ فیما ابتلت بہ العامۃ: ۱ / ۱۵۸)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۱۰ جمادی الأخریٰ ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۱۶ فبریری ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں