خلافِ قانون تریاق کی کاشت کرنا

فتویٰ نمبر:520

سوال:کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام اور مفتیانِ دین اس مسئلے کے بارے میں :

کہ ایک آدمی اپنی زمین میں تریاق یا اسکو کنار بھی کہتے ہیں بوتے ہیں یعنی اگاتے ہیں تو اس آدمی کیلئے اس تریاق کا بونا جائز ہے یا نہیں ؟

چونکہ اس تاریاق سے بعد میں ہیروئن بنتا ہے اور یہ تریاق دوائیوں یعنی میڈیسن میں بھی استعمال ہوتا ہے اور حکومت کی طرف سے چونکہ انکی اجازت نہیں ہے تو کیااس نیت سے بونا (لگانا) کیسا ہے کہ اسکو لوگ دوائیوں میں استعمال کریں گے ۔

عرض یہ ہے کہ یہ مسئلہ صرف سائل کی ذات سے تعلق نہیں رکھتی بلکہ پورے علاقے میں یہ مسئلہ چل رہا ہے ۔ لہذا اگر ذرا تفصیل سے اس پر روشنی ڈالے تو نہایت نوازش ہوگی جزاک اللہ خیراً

الجواب حامداً ومصلیاً

واضح رہے کہ افیون اور تریاق ایک پاک چیز ہے اور اسکا استعمال دوائیوں میں بکثرت ہونے لگا ہے اس لئے فی نفسہ اسکی کاشت کرنا جائز ہے ۔

            مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں :

افیون ،چرس ،بھنگ ،کوکین یہ تمام چیزیں پاک ہیں اور ان کا دوا میں خارجی استعمال جائز ہے ،نشہ کی غرض سے ان کو استعمال کرنا ناجائز ہے  مگر ان سب کی تجارت بوجہ فی الجملہ مباح الاستعمال ہونے کے مباح ہے ۔(کفایت المفتی

البتہ چونکہ اس وقت حکومت نے انکی تجارت اور کاشت کرنے پر پابندی عائد کی ہوئی ہےاور حکومت کی جائز پاندی پر عمل کرنا لازم ہے(۱)

اسلئے اس پابندی پر عمل کرتے ہوئے اس سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط

واللہ سبحانہ اعلم

کتبہ :محمد  مدنی عفی عنہ

دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی بہادر آباد کراچی

التخريج

(۱){يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ} [النساء : 59]

ترجمہ: اے ایمان والوں ! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی بھی اطاعت کرو اور تم سے جولوگ صاحب اختیار ہوں۔(آسان ترجمہ قرآن :ص:۲۰۳)0

تفسير الطبري-ط دار هجر – (7 / 182)

عَنْ عِكْرِمَةَ : {أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ} قَالَ : أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ.

وَأَوْلَى الأَقْوَالِ فِي ذَلِكَ بِالصَّوَابِ قَوْلُ مَنْ قَالَ : هُمُ الأَمَرَاءُ وَالْوُلاَةُ , لِصِحَّةِ الأَخْبَارِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَمْرِ بِطَاعَةِ الأَئِمَّةِ وَالْوُلاةِ فِيمَا كَانَ لله طَاعَةً وَلِلْمُسْلِمِينَ مَصْلَحَةً .

اللباب في علوم الكتاب – (6 / 441)

وقال عليه الصَّلاةُ والسلامُ ” السَّمْعُ والطَّاعَةُ على المرءِ المُسْلِمِ فيما أحَبَّ وَكَرِهَ مَا لَمْ يُؤمَرْ بِمَعْصِيَةٍ فَإذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ ، فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ “

الدر المختار – (2 / 172)

 تَجِبُ طَاعَةُ الْإِمَامِ فِيمَا لَيْسَ بِمَعْصِيَةٍ

اپنا تبصرہ بھیجیں