خودکشی کرنے والے اگر توبہ کرلے توکیا اس کی بخشش ہوگی ؟

سوال ۔ اگر کوئی شخص زہر کھا لے پھر وہ ہوش میں آجائے اور اپنے گناہ پر توبہ کرلے پھر اس کا انتقال ہوجائے تو کیا اس کی بخشش ہوجائے گی یا خود کشی کا عذاب ملے گا شریعت کیا کہتی ہے اس بارے میں۔ 

خودکشی کرنا گناہِ کبیرہ اور موجب عذاب ہے، ایسے شخص کے متعلق احادیث مبارکہ کے اندر سخت وعیدیں آئی ہیں چنانچہ احادیث مبارکہ کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان جس طریقے سے خودکشی کرتا ہے جب تک وہ جہنم میں رہے گا اسی حالت میں رہے گا، 

مگر خود کشی کرنے والے کے متعلق یہ کہنا کہ اس کی بخشش نہیں ہوگی درست نہیں؛ بلکہ اگر اس کا خاتمہ ایمان پر ہوا ہے یا اس نے توبہ کرلی ہو ، تو گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد یا اللہ تعالی کی طرف سے معافی ملنے کے بعد اپنے ایمان کی بدولت وہ جنت میں داخل کردیا جائے گا ۔

۔ {وَلَا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا} [النساء: ۲۹]

۔ {وَمَنْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیْہِ نَارًا وَکَانَ ذٰلِکَ عَلٰی اللّٰہِ یَسِیْرًا} [النساء: ۳۰]

۔ عن أبي ہریرۃؓ عن النبي صلی اﷲ علیہ وسلم قال: من تردیٰ من جبل، فقتل نفسہ، فہو في نار جہنم، یتردیٰ فیہا خالداً مخلداً فیہا أبدًا، ومن تحسي سمًا فقتل نفسہ، فسمہ في یدہ یتحساہ في نار جہنم خالداًمخلدًا فیہا أبداً، ومن قتل نفسہ بحدیدۃ، فحدیدتہ في یدہ یتوجأبہا في بطنہ في نار جہنم خالداً مخلداً فیہا أبدًا۔ (صحیح البخاري، باب شرب السم والدواء بہ وبما یخاف منہ والخبیث، النسخۃ الہندیۃ ۲/۸۶۰، رقم: ۵۵۵۰، ف:۵۷۷۸)

۔ وأما أحکام الأحادیث ومعانیہا ففیہا بیان تحریم قتل نفسہ۔ (شرح النووي علی صحیح مسلم ۱؍۷۳، فتح الباري ۳؍۵۹۳، عمدۃ القاري ۴؍۱۹۱ بیروت)

إن مذہب أہل السنۃ وما علیہ أہل الحق من السلف والخلف أن من مات موحداً دخل الجنۃ قطعاً – إلی قولہ – فلا یخلد في النار أحد مات علی التوحید ولو عمل من المعاصي ما عمل کما أنہ لا یدخل الجنۃ أحد مات علی الکفر ولو عمل من أعمال البر ما عمل۔ (شرح النووي علی مسلم ۱؍۴۱)

اپنا تبصرہ بھیجیں