کیاآس پڑوس سے اشیاء کا تبادلہ سود کے حکم میں ہے؟

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۷۰﴾

سوال:- ایک مسئلے میں رہنمائ درکار ہے آس پڑوس میں اشیاکا بسا اوقات تبادلہ کیا جاتا ہے مثلا گھر میں چینی ختم ہے اور ارجنٹ ضرورت ہے تو پڑوس سے لے لی اور بعد میں ان کو واپس کردینا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ چیز سود کے اندر داخل ہے کیونکہ اس طرح کے تبادلے بہت عام ہیں پڑوسیوں میں۔یہاں تک کہ پیاز،ٹماٹر کا بھی تبادلہ ہوتا ہے۔

سائلہ: امۃ اللہ

جواب :- ہم جنس چیزوں کے باہمی تبادلے میں کمی زیادتی یا اندازے سے معاملہ کرنا اس وقت ناجائز ہوتا ہے جبکہ وہ بیع ( خرید و فروخت ) کا معاملہ ہو۔اگر خرید و فروخت کی بجائے عام قرض و ادھار کا معاملہ ہو تو جب تک زیادہ دینے کی شرط نہ ہو اس وقت تک سود اور ناجائز نہیں ہوتا۔

مسئولہ صورت میں پڑوسیوں کا بھی پیاز، ٹماٹر،چینی جیسی چیزوں کا اس طرح کا لین دین کرنا یہ قرض ہے،خرید فروخت نہیں ۔لہٰذا یہ جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ 

درر الاحکام(82/3)

لو قال احد لآخر اعطنی خمس مکیلات حنطۃ علی ان أودی لک مثلہا بعد واعطاہ کان ہذا العقد قرضا ولا یکون ہذا العقد بیعاحتیٰ لو کان بیعافھو غیر جائز لانہ ربا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں