کیا عبایا پہننا ضروری ہے ۔

سوال:کیا عالمہ کورس کرنے کے بعد عبایا اور نقاب پہننا لازمی ہو جاتا ہے ؟ کیا اس کے علاوہ چیزوں سے پردہ نہیں ہو سکتا ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

واضح رہے شریعت نے پردے کا حکم ہر عورت کو دیا ہے چاہے وہ عالمہ ہو یا غیر عالمہ ہو البتہ عالمہ ہونے کی حیثیت سے اس حکم کی پاسداری کرنا زیادہ ضروری ہے نیز پردے کے حکم کو پورا کرنے کے لئے عبایا کا ہونا اگرچہ ضروری نہیں تاہم یہ ضروری ہے کہ کسی ایسی چادر یا لباس کے ذریعے سے پردہ کیا جاۓ جو عورت کے پورے جسم کو گھیر لے اور وہ انتہائی سادہ ہو اور اس سے لباس اور زیورات وغیرہ سب چھپ جائیں اس طور پر کہ اگر کسی مرد کی نگاہ اس پر پڑے تو اس کی طرف کشش نہ ہو ۔
لہذا اگر کوئی خاتون عبایا کی بجائے اس طرح کی بڑی چادر لے لیتی ہیں جس سے پورا چہرہ اور پورا جسم لباس سمیت اس طریقے سے چھپ جائے کہ کوئی کشش باقی نہ رہے تو پھر اس سے بھی پردے کا حکم پورا ہو جاتا ہے۔۔

____________

حوالہ جات :-
1۔يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا۔

(الاحزاب، 33)

ترجمہ:اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ (باہر نکلتے وقت) اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں، یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں پھر انہیں ایذاء نہ دی جائے، اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے۔

___________

احادیث مبارکہ :-

1۔کُلُّ عَیْنٍ زَانِیَۃٌ، وَالمَرْأَۃُ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالمَجْلِسِ، فَہِيَ کَذَا وَکَذَا یَعْنِیْ زَانِیَۃً۔‘‘
( ترمذی ،رقم الحدیث: 2786)

ترجمہ: حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ: ہر (بدنظری کرنے والی) آنکھ زناکار ہے، اور جب کوئی عورت خوشبو لگاکر لوگوں کے پاس سے گزرے تو ایسی عورت زناکار ہے۔

__________

کتب فقہ :۔

1۔وللحرة جمیعُ بدنہا خلا الوجہ والکفین والقدمین علی المعتمد وصوتہا علی الراجح وقال الشامی: قولہ :“علی الراجح” عبارة البحر عن الحلیة أنہ الأشبہ وفی النہر وہو الذی ینبغی علیہ اعتمادہ الی قولہ: فانا نجیز الکلامَ مع النساء للأجانب ومحاورتہن عند الحاجة الی ذٰلک، ولا نجیزلہُنَّ رفعَ أصواتہن ولا تمطیطہا ولا تلیینہا وتقطیعہا ؛ لما فی ذٰلک من استمالة الرجال الیہن وتحریک الشہوات منہم، ومن ہٰذا لم یجز أن توٴذن المرأة۔۱ھ

(فتاوی شامیہ :78/79)

2۔وعن محمدبن سیرین قال: سألتُ عبیدة السلمانی عن ہٰذہ الآیة: “یدنین علیہن من جلابیہن، فرفع ملحفة کانت علیہ، فتقنع بہا وغطی رأسہ کلہ حتی بلغ الحاجیین وغطی وجہہ وأخرج عینہ الیسریٰ من شق وجہہ الأیسر وقال ابن عباسوقتادةتلوی الجلباب فوق الجبین وتشدہ ثم تعطفہ علی الأنف وان ظہرت عیناہا، لکن تستر الصدر ومعظم الوجہ
(روح المعانی:264/11)

واللہ اعلم بالصواب

1 جون 2023
12 ذو القعدہ 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں