کیا دوسری شادی کرنے کی شرائط ہیں

فتویٰ نمبر:398

سوال:اگر زید دوسری شادی کرنا چاہے تو اسکے لیے کیا کیا شرائط ہیں ؟

 جواب:واضح رہے کہ شریعت نے مرد کوزیادہ سے زیادہ چارتک شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے بشرطیکہ وہ بیویو ں کے حقوق کی ادائیگی اور اُن کے درمیان عدل وانصاف کر سکے ۔نیز دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی کی اجازت لینا بھی شرعاً ضروری نہیں اوراسی طرح بیوی کا بلاوجہ شوہر کو دوسری شادی سے روکنا بھی درست نہیں ہے البتہ دونوں بیویوں کے حقوق کی ادائیگی اوران کے درمیان عدل وانصاف کرنا ضروری ہوگا۔ اور اگر دوسری شادی کی صورت میں دونوں بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کرنا ممکن نہ ہو تو پھر دوسری شادی کرنا جائز نہیں ہے۔ 


فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً [النساء : 3]
روح المعاني – (4 / 195)
فإن خفتم ألا تعدلوا فواحدة كأنه لما وسع عليهم أنباهم أنه قد يلزم من الإتساع خوف الميل فالواجب حينئذ أن يحترزوا بالتقليل فيقتصروا على الواحدة والمراد فإن خفتم أن لا تعدلوا فيما بين هذه المعدودات ولو في أقل الأعداد المذكورة كما خفتموه في حق اليتامى أو كما لم تعدلوا في حقهن فأختاروا أو الزموا واحدة وأتركوا الجميع بالكلية
الفتاوى الهندية – (1 / 341)
وإذا كانت له امرأة وأراد أن يتزوج عليها أخرى وخاف أن لا يعدل بينهما لا يسعه ذلك وإن كان لا يخاف وسعه ذلك والامتناع أولى ويؤجر بترك إدخال الغم عليها كذا في السراجية. والمستحب أن يسوي بينهن في جميع الاستمتاعات من الوطء والقبلة وكذا بين الجواري وأمهات الأولاد ولا يجب شيء كذا في فتح القدير.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد عاصم عصمہ اللہ تعالی
 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں