کیا مقروض پر حج فرض ہے؟

فتویٰ نمبر:3077

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

ایک آدمی نے گورنمنٹ سے تعلیمی سلسلے میں سود پر قرضہ لیا اس طور پر کہ گورنمنٹ نے وہ رقم ڈاٸریکٹ یونیورسٹی میں جمع کروادی اب اس آدمی کی تنخواہ میں سے کچھ پیسے بمع سود ہر مہینہ گورنمنٹ کاٹ لیتی ہے، سوال یہ ہے اس شخص کے پاس کچھ رقم جمع ہے لیکن وہ اتنی نہیں ہے کہ وہ پیسے دے کر مکمل قرضہ ادا کردے لیکن ان پیسوں سے حج کرسکتا ہے تو کیااس آدمی پہ حج فرض ہوگا؟

والسلام

الجواب حامدا و مصلیا

اگر کسی شخص پر قرضہ ہو تو اس پہ حج فرض نہیں ہوتا لیکن صورت ھذا میں چونکہ حکومت کی طرف سے قرض کی فوری واپسی کا مطالبہ نہیں ہے اس لیے اگر یہ شخص جمع شدہ رقم سے حج کرنا چاہے تو ان کا فرض حج ادا ہوجاۓ گا۔

احتیاطا ان پہ لازم ہے کہ وصیت نامہ میں وارثوں کے لیے یہ تاکید کر کے جاٸیں کہ اگر انہیں خدانخواستہ کچھ ہوجاۓ تو ان کی میراث میں سے یہ قرضہ ادا کردیا جاۓ۔

١۔”ما حق امرٸ مسلم یبیت لیلتین و لہ شیٸ یوصی بہ الا و وصیتہ مکتوبة عندہ۔“

(ابن ماجہ: ٢٠٩٩)

٢۔”و یکرہ الخروج للغزو او الحج لمدیون و ان لم یکن لہ مال یقضی بہ الا ان یاذن الغریم۔“

(فتاوی محمودیہ: ٣٩١/١٠)

فقط۔

واللہ اعلم بالصواب

قمری تاریخ: ١١۔٤۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٨۔١٢۔١٩

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں