کیانفل روزہ میں قضاء روزوں کی نیت کی جاسکتی ہے؟

سوال: کیا ذوالحج کے روزوں میں پچھلے قضا کی نیت کی جا سکتی ہے؟

جواب:نفل روزہ اور فرض کی قضا کا روزہ دونوں کی مستقل اور الگ حیثیت ہے، ایک ہی روزے میں نفل اور قضا دونوں کی نیت نہیں کرسکتے، نفلی روزے کی نیت کرنے سے وہ نفلی روزہ ہوگا اور قضا کی نیت کرنے سے وہ قضا کا روزہ ہوگا؛ لہذا ذی الحجہ کے روزوں کے ساتھ، قضا روزوں کی نیت کرنا صحیح نہیں ہے؛ کیونکہ اگر ذی الحجہ کے روزوں کی نیت کی تو وہ نفلی روزے ہوں گے قضا کے نہیں ہوں گے، اور اگر ان دنوں میں قضا کی نیت کی ہے تو وہ قضا کے روزے ہوں گے۔

 بہتر یہ ہے کہ پہلے قضا روزوں کو ادا کیا جائے؛ کیوں کہ ان کی ادائی لازم ہے، اس کے باوجود اگر کوئی ان نفلی روزوں کو قضا سے پہلے  رکھ لیتا ہے تو نفلی روزے کا ثواب ملے گا۔

اگر کوئی شخص قضا روزے قضا کی نیت سے رکھے اور ان قضا روزوں میں نفلی روزوں کے صرف ثواب کی امید رکھے (نیت نہ کرے) تو ان شاء اللہ اسے نفلی روزوں کے ثواب ملنے کی امید ہے

فتاوی ہندیہ میں  ہے:

“ومتى نوى شيئين مختلفين متساويين في الوكادة والفريضة، ولا رجحان لأحدهما على الآخر بطلا، ومتى ترجح أحدهما على الآخر ثبت الراجح، كذا في محيط السرخسي. فإذا نوى عن قضاء رمضان والنذر كان عن قضاء رمضان استحساناً، وإن نوى النذر المعين والتطوع ليلاً أو نهاراً أو نوى النذر المعين، وكفارة من الليل يقع عن النذر المعين بالإجماع، كذا في السراج الوهاج. ولو نوى قضاء رمضان، وكفارة الظهار كان عن القضاء استحساناً، كذا في فتاوى قاضي خان. وإذا نوى قضاء بعض رمضان، والتطوع يقع عن رمضان في قول أبي يوسف – رحمه الله تعالى -، وهو رواية عن أبي حنيفة – رحمه الله تعالى – كذا في الذخيرة”.

(الفتاوى الهندية: 1/ 196)

اپنا تبصرہ بھیجیں