کیا نجس چیز کی راکھ پاک ہے؟

سوال: کیا نجس چیز کی راکھ پاک ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

جی ہاں! پاک ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی نے انسان کی پیدائش کے مختلف مراحل کا ذکر اس طرح کیا ہے:

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ ثُمَّ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَّكِينٍ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَفَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ

(سورة المؤمنون: 12-14)

ترجمہ:اوربےشک ہم نے انسان کو چھنی ہوئی مٹی سے پیدا کیا۔پھر اس کو نطفہ بناکر ایک محفوظ مقام(رحم مادر)میں رکھا۔پھر ہم نے نطفے کو خون کا لوتھڑا بنایا،پھر ہم نے لوتھڑے کو بوٹی بنادیا،پھر ہم نے بوٹی سے ہڈیاں بنائیں،پھر ہم نے ہڈیوں پر گوشت چڑھایا،پھر ہم نےاس کو دوسری مخلوق بنا کر کھڑا کیا، سو بڑا بابرکت ہے اللہ جوسب سےبہتر بنانےوالا ہے۔

اس آیت کو دیکھتے ہوئے علماء نے یہ اصول نکالا ہے کہ جس طرح انسان پیدائش کے مختلف مراحل سے گزر کا پاک بن گیا ہے تو اسی طرح اگر کسی چیز کی حقیقت تبدیل ہوجائے تو اس کے حکم میں بھی تبدیلی آجائے گی یعنی اگر پہلے وہ ناپاک ہو تو اب پاکی کا حکم لگے گا۔نجاست بھی اگرچہ ناپاک ہوتی ہے، لیکن اگر اس کو جلا دیا جائے اور وہ راکھ بن جائے تو چونکہ اب وہ نجاست نہیں رہی بلکہ راکھ بن گئی ہے لہذا اب وہ پاک شمار ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ کطین تنجس فجعل منہ کوز بعد جعلہ علی النار یطہر، ان لم یظہر فیہ اثر النجس بعد الطبخ.(الدرالمختار:1/ 520)

2۔ ذكره الحلبي وعلله بقوله:لاِضمحلال النجاسة بالنار وزوال أثرها.(الردلمحتار:1/ 520)

3۔ اعلم إن العلة عندمحمدهي التغير وانقلاب الحقيقة،وأنه يفتي به للبلوی کماعلم ممامر…فیدخل فيه کل ماکان فيه تغیروانقلاب حقيقةوكان فيه بلوي عامة. (الردلمحتار:1/ 519)

فقط

واللہ اعلم بالصواب

5 ربیع الثانی1443ھ

11 نومبر 2021ء

اپنا تبصرہ بھیجیں