کیاوکیل کی کمائی حرام ہے؟

سوال:السلام عليكم ورحمة الله وبركاته باجي کیا وکیلوں کی کمائی حرام ہے ؟ اگر حرام ہے تو اسکا الٹرنیٹ حل کیا ہوسکتا ہے؟؟

الجواب باسمہ تعالی

وکالت بھی دوسرے شعبہ جات کی طرح ایک شعبہ ہے۔ جس طرح دوسرے شعبہ جات میں کرپشن، رشوت، لوٹ مار اور دیگر غلط ذرائع سے کمائی حرام ہے۔ اسی طرح وکالت میں بھی اگر غلط ذرائع اپنائے جائیں یعنی جھوٹ کو سچ ثابت کیا جائے، غلط کو صحیح ثابت کیا جائے اور رشوت لی جائے تو یہ کمائی حرام ہے۔ اگر درست ذرائع اپنائے جائیں تو یہ کمائی حلال ہے۔

، وکیل کو اگر اکثر جھوٹ بولنا پڑتا ہے تو اس کو یہ پیشہ ترک کردینا چاہیے، اگر جھوٹ بولنے سے بچتا ہے اور صرف جائز مقدمات کی پیروی کرتا ہے، ناحق اور ناجائز مقدمہ نہیں لیتا تو درست ہے، اس پر ناجائز اورحرام کا حکم نہیں۔

جھوٹ بولنے پر قرآن میں متعدد آیت سے مذمت کی گئی ہے:

إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّـهِ وَأُولَـئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ [16-النحل:105]

ترجمہ : ”جھوٹ افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں.“

فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ [22-الحج:30]

ترجمہ : ”تو بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔“

اپنا تبصرہ بھیجیں