لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت ملنے والے لیپ ٹاپ کا حکم

پاکستان میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے ذی استعداد، قابل اور لائق طلباء کے اعزاز میں  “لیپ ٹاپ اسکیم” کا اعلان کیا گیا تھا جسے بعد ازاں  “حکومت پاکستان اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن”  کے اشتراک سے طلباء میں تقسیم کر کے مذکورہ اعلان کو عملی جامہ پہنایا گیا.

انعام یافتہ طلباء میں ایک طالبعلم ایسا ہے کہ جو غریب ہے اور حالیہ دنوں اُسے پیسوں کی اشدّ ضرورت ہے جس کی بنا پر وہ حکومت کی جانب سے عطا کردہ لیپ ٹاپ فروخت کرنا چاہتا ہے، تاہم “ہائیر ایجوکیشن کمیشن” کی جانب سے تحریری ممانعت صادر ہوئی ہے کہ اِس قسم کے تحائف امانت ہیں  جسے فروخت کرنا جُرم ہے.

دوسری جانب ایک صاحب کا ماننا ہے کہ مذکورہ تمام معاملات *”عقدِ تبرّع”* کے قبیل سے ہیں، جب عقدِ تبرّع قبول کرنے سے مکمل ہوگیا تو شرط باطل ہوگئی. لہٰذا مالک کو ہر قسم کے تصرّف کا اختیار ہے.

مذکورہ بالا تمہید و وضاحت کے بعد اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اِس نوع کے سرکاری تحائف کو بلا اجازت فروخت کرنا درست ہے یا نہیں؟ کیا ضرورتِ شدیدہ کے باوجود بھی فروخت نہیں کیا جاسکتا؟ قُرآن وسُنّت کی روشنی میں مفصّل جواب دے کر ممنون فرمائیں. شکریہ

نوٹ: “ہائیر ایجوکیشن کمیشن” کا حکم نامہ بھی لفّ ہے.

I’m sure many of our readers have seen the laptops distributed under the Prime Minister Scheme being sold on various websites around the internet. We won’t talk about the ethics of the situation but with the latest developments, we can safely say that anyone who sold their laptop for monetary benefit will soon be regretting their decision.

The Higher Education Commission of Pakistan has taken notice that many students were selling their laptops instead of using them. As a result, the HEC has made it mandatory for all students to show their laptop upon completion of their degree.

Even if the laptop is broken of malfunctioning, showing it will be necessary to get your final degree from your university. If your laptop got stolen, you’ll have to show the FIR lodged against the theft. If you can’t show your laptop or the FIR, you simply won’t be issued a degree and it will be suspended until you do. In short, any profiteering individuals are going to get their just desserts.

Furthermore, if you have sold you laptop, HEC is soon going to find out. They are in the process of tracing anyone who has put up ads for the laptops but the consequences have not yet been made clear. The officials also have serial numbers for all laptops distributed under the scheme and they will be used to track people who have illegally sold them.

*According to Dr. Mukhtar, Chairman HEC:*

جواب: اگرچہ عقد تبرع مکمل ہونے کے بعد طالب علم کو شرعا فروخت کرنے کا اختیار ہے مگردوسری طرف حكومت طرف سے ممانعت بھی خلاف شرع نہیں حکومت وقت کسی مصلحت سے ذاتی اشیاءبیچنے پربھی پابندی لگا سکتی ہے اور مذکور قانون میں طالب علم کی مصلحت ظاہر ہے۔

باقی رہی ضرورت تو یہ لیپ ٹاپ نہ ملتا تو بھی ضرورت پوری کرنے کی کوئی تدبیر کی جاتی وہ اب کرلی جائے۔

نیز ایسا طالب علم ڈگری سے محروم رہے گا۔تو کیا وہ یہ نقصان برداشت کرنے کے لیے تیار ہے؟

مجیب: مفتی محمد فروم جامعة الرشید کراچی پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں