لڑکے کے عقیقہ کا حکم

فتویٰ نمبر:377

سوال : السلام علیکم

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ 

1: لڑکے کے عقیقہ پر ایک بکرا کیا جائے یا دو بکرے 

2:اور عقیقہ پر بکرا ہی کاٹا جائے ؟ کیا بکری سے عقیقہ ادا ہوگا یا نہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب حامدۃ ومصلیہ و مسلمہ 

١ – لڑکے کے عقیقے میں دو بکرے اور لڑکی کے عقیقے میں ایک بکرا ذبح کرنا افضل ہے۔۔۔دو کی گنجائش نہ ہو تو ایک سے بھی عقیقہ ہوجاتا ہے. 

” عائشہ رضی اللہ عنھا قالت : ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم امرھم عن الغلام شاتان مکافئتان و عن الجاریہ شاۃ ” 

( الترمذی : ١ / ١٢٢١ )

٢ – عقیقۃ کا جانور مذکر ہو یا مونث کوئی فرق نہیں ہے عقیقہ ہوجاتا ہے۔۔

” عن ام کرز رضی اللہ عنھا قالت : سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول : عن الغلام شاتان و عن الجاریۃ شاۃ لا یضر کم ذکرانا کن ام اناثا ” 

( ابو داود شریف : ٢ / ٣٦ ، باب في العقيقة )

واللہ تعالی اعلم بالصواب 

اہلیہ محمد ارسلان عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ۔

٧ مارچ ٢٠١٨

١٩ جمادی الثانی ١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں