فتویٰ :925
سوال: محترم جناب مفتیان کرام! لیزر کے ذریعے سے جسم۔کے کسی حصے کے بال بالکلیہ صاف کروادینے کا شرعی حکم بتلادیں۔
الجواب حامدۃو مصلية
عورت کے لیے سر اور بھنوؤں کے علاوہ جسم کے دیگر حصوں کے بالوں کو صاف کرانا عیب کو دور کرنا ہے جو کہ جائز ہے.پھر خواہ وہ روایتی طریقوں سے ہوں یا نئی ٹیکنالوجی لیزر وغیرہ کے زریعے۔
تاہم بعض اوقات لیزر کے زریعے سے علاج کروانے کے طبی نقصانات سامنے آتے ہیں جو اس کے لیے وجہ کراہت ہو گی، اگر چہ شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں.
“قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: (قولہ: والنامصة الخ) … و لعلہ محمول علی ما اذا فعلتہ للتزین للأجانب، و الا فلوکان فی وجھھا شعر ینفر زوجھا عنھا بسببہ، ففی تحریم ازالتہ بعد، لأن الزینة للنساء مطلوبة للتحسین، الا أن یحمل علی ما لا ضرورة الیہ لما فی نتفہ بالمنصاص من الایذائ۔
و فی تبیین المحارم : ازالة الشعر من الوجہ حرام الا اذا نبت للمرأة لحیة أو شوارب، فلا تحرم ازالتہ، بل تستحب۔ و فی التتارخانیة عن المضمرات : و لا بأس بأخذ الحاجبین و شعر وجہہ ما لم یشبہ المخنث، و مثلہ فی المجتبی، تأمل”
( الشامیة: ٥ / ٢٣٩ )
“قال الملا علی القاری رحمہ اللہ تعالی: و انما نھی عن النتف (أی نتف اللحیة ) دون الخضب، لأن فیہ تغییر الخلقة من أصلھا بخلاف الخضب، فانہ لا یغیر الخلقة علی الناظر الیہ”
(مرقاة المفاتیح: ٨ / ٢٣٦ )
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:27 محرم ،1440ھ
عیسوی تاریخ:7 اکتوبر،2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
HTTPS://M.FACEBOOK.COM/SUFFAH1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: