لاک ڈاؤن میں اسکولوں کی بندش کے باوجود ڈرائیور کوفیس دینا

لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول ومدارس بند ہیں ۔ایسے میں وین والے حضرات کی فیس کا کیا حکم ہے؟ کیا ان کو پوری فیس دینی پڑے گی جبکہ انہوں نے کوئی سروس فراہم نہیں کی؟

الجواب حامداومصلیاً

واضح رہے کہ ٹرانسپورٹرز اور والدین کے درمیان اجارہ کا معاہدہ ہوتاہے، جس میں فقہائے کرام رحمہ اللہ علیہ نے تصریح  فرمائی ہے کہ عرفاً جو چھٹی کے دن ہوتے ہیں، مثلاً آج کل اتوار کا دن ، نیز مسانہہ ( یعنی سالانہ معاہدہ) میں جون جولائی کے دو مہینے ، ان میں اجیر( کام کرنےو الے) کوکام پر مجبور  نہیں کیا جائے گا، بزازیہ میں ہے:

استأجر تلمیذاً۔۔۔۔الخ

(الفتاویٰ  البزازیة۔المجلد 2/11 الصفحة 16 دارالفکر بیروت)

دوسری بات  یہ کہ عرفاً جو چھٹی کے دن ہوتے ہیں ، ان کی فیس بچوں کےو الدین یہ کہہ کر روک  نہیں سکتے کہ یہ چھٹیوں کے دنوں کی تنخواہ ہے۔ جیسے اتوار کے دن کی چھٹی کی فیس کوئی بھی نہیں کاٹتا، بالکل اسی  طرح اگر معاہدہ  سالانہ ہو اہو جیسا کہ اسکولوں  میں داخلہ ایک تعلیمی سال  کے لیے ہوتا ہے توجون جولائی  کی فیس کو نہیں کاٹا جائے گا ۔ (الایہ کہ معاہدہ طے کرتے  شروع سے ہی یہ بات باہمی رضامندی  سے طےکردی جائے کہ ”اتنے دن  چھٹی کے ہوں  گے اور حساب کرکے ان دنوں کی جو فیس بنے گی،اسے کل فیس  سے منہا  کیا جائے گا“ تو ایسی صورت  میں جو  چھٹی  کے دن ہوں گے  ان کے حساب سے فیس کو منہا کرنا درست ہوگا ۔اور اگر شروع  سے یہ بات طے نہیں کی گئی جیسا کہ عام طور پر نہیں کی جاتی، تو چھٹیوں کےبقدر فیس منہا کرنے کا حق  والدین کو حاصل نہ ہوگا  بلکہ  تمام مہینوں کی فیس ادا کرنی ہوگی، جیسا کہ درمختار اور ردالمحتار میں ہے  : ( الدر المختار  مع ردالمحتار 6/44) 11

تیسری بات یہ ہے کہ اگر معاملہ  ماہانہ بنیاد پر کیا جائے تو اس کی فقہی حیثیت یہ ہے کہ ماہانہ بنیادوں  پر معاہدہ  طے کرنے سے ایک ایک مہینے کا اجارہ منعقد ہوگا، اور  ہر مہینہ کا اجارہ  علیحدہ علیحدہ  ہوگا یعنی ایک ماہ  پورا ہونے کے بعد اگر نئے مہینے میں بھی  عمل جاری  رہا تو اس نئے مہینہ کا اجارہ  بھی از خود منعقد ہوجائے گا، یہی سلسلہ پورے سال  چلتا رہے گا ۔ لہذا ایسی صورت  اگر جون جولائی کے مہینے میں  عمل نہیں پایا جائے گا تو اجارہ بھی منعقد نہیں ہوگا،ا ور اجیر ( ٹرانسپورٹرز) جون جولائی کی اجرت( فیس) کے مستحق بھی نہیں  ہوں گے۔ لہذا اگر  معاہدہ ماہانہ  ہوتا ہو جیساکہ ظاہر یہی ہے تو ٹرانسپورٹرز کے لیے جون وجولائی کی فیس لیناجائز نہیں ہوگا۔

مذکورہ بالا تفصیل  کی روشنی میں آپ کے اصل سوال کا جواب یہ ہے وین ڈرائیورزاور والدین کے درمیان اگر معاملہ سالانہ بنیاد پر طے  کیاجائے،مثلاً یہ کہا جائے کہ سال بھر فیس  بارہ ہزار روپے ہوگی، اور اس میں یہ طے  کردیا جائے کہ فیس یکمشت ادا کی جائے گی یا یہ متعین قسطوں  میں اداکی جائے گی( اور اس میں چھٹیوں کے بقدر  فیس منہیا کرنے کی کوئی شرط نہیں لگائی گئی) تو ایسی صورت میں یہ پوری  کی پوری فیس سال بھر کے مقابلے میں ہوگی،لہذا والدین  کچھ فیس کو یہ کہہ کر نہیں روک سکتے  کہ یہ چھٹیوں  کے دنوں کی تنخواہ ہے، بلکہ ان پر لازم ہے کہ وہ دین والے کو حسبِ معاہدہ پورے سال کی فیس ادا کریں۔

لیکن اگر معاہدہ  ماہانہ بنیاد پر ہوا جیسا کہ گاڑی  اور ڈرائیور سے بالعموم ماہانہ بنیاد پر ہی معاملہ  طے کیا جاتا ہے، یا معاہدہ  ہوتے وقت  آپس میں یہ طے کرلیا ہو کہ چھٹیوں کے دو ماہ کی فیس  نہیں دی جائے گی،تو ان دونوں صورتوں میں  چھٹیوں کے مہینوں کی فیس ادائیگی لازم نہ ہوگی، کیوں کہ ڈرائیور جس مہینے کام نہیں کرے گا،اس مہینے کا اجارہ بھی منعقد نہیں ہوگا،لہذا فیس لینا بھی درست  نہ ہوگا۔

لما فی الھندیة فی شرح بدایة المبتدی (3/237و5/292 البشری)

وفی الفتاوی البزازیة۔ (المجلد2/11 الصفحة 16 دارالفکر بیروت)

وفی الھندیة ۔(4/417)

وفی الفتاوی ا؛بزازیة۔ المجلد 2/11 الصفحة 18  دارالفکر بیروت )

وفی الدر المختار ۔(6/44)

وفی ردالمحتار

وفی الھدایة فی شرح  بدایة المبتدي ۔(3/237و5/292 البشری)

واللہ سبحانه وتعالیٰ اعلم

عزیر طارق بلوانی

عبدالرحمن  خضر

دارالافتاء جامعہ  دارالعلوم کراچی

۲۶/ذی الحجہ 1438ھ

۱۸/ستمبر/2017

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل کےلیے لنک پر کلک کریں

https://bit.ly/2K0f9St

اپنا تبصرہ بھیجیں