ماں کا دودھ بچے کی ضرورت سے زائد ہو تو اسے بلی کو پلانے یا پھینکنے کا حکم

السلام علیکم !سوال: اگر ماں کا دودھ زیادہ آئے، وہ اس کو نکال کے بلی کو پلا سکتی ہے؟ یا پھینک سکتی ہے ؟ بچے کی ضرورت سے زائد ہے دودھ-
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عام‌ حالات میں ماں کے لیے اس عمل کی گنجائش نہیں؛ کیونکہ کوئی بھی انسان اپنے جسم یا اس سے نکلنے والی کسی بھی چیز کا مالک نہیں ،اس لیے عورت کے لیے اپنے دودھ کو نکال کر پھینکنا یا بلی کو پلانا عام حالات میں جائز نہیں ، البتہ اگر کبھی ماں کو بچے کی ضرورت سے زیادہ دودھ آجاۓ اور اسے چھاتی سے نہ نکالنے کی صورت میں بیماری پیدا ہونے کا قوی اندیشہ ہو‌ جائے اور عورت کو بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہو تو اس صورت میں زائد دودھ نکالنے کی گنجائش ہوگی، پھر اگر ‌وہ زائد دودھ کسی طریقے سے بچے کے لیے محفوظ رکھا جاسکتا ہو تو اس کو محفوظ رکھ لے کسی دوسرے وقت میں پلا دے اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو پھر بلی وغیرہ کو پلا سکتی ہے –

حوالہ جات:
1:وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَا تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌ لَّهُ بِوَلَدِهِ ۚ
( سورۃ بقرۃ : 233 )
ترجمہ: مائیں اپنی اولاد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے-

2 : ولم یبح الإرضاع بعد مدّتہ؛ لأنہ جزء آدمی والانتفاع بہ لغیرضرورة حرام علی الصّحیح ، شرح الوھبانیة۔
(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب الرضاع، 4/397، ط: مکتبة زکریا دیوبند)
واللہ اعلم بالصواب

5 جنوری 2023
12 جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں