فتویٰ نمبر:4038
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ آج کل بازار میں ایک شیمپو ملنے لگا ہے میجگ شیمپو کے نام سے اس کو کچھ دیر بالوں میں لگا کر اگر دھو دیا جائے تو بال سیاہ ہوجاتے ہین .تو کیا اسے شیمپو کا استعمال جائز ہے؟
والسلام
الجواب حامدا ومصليا
یہ ایک طرح کا خضاب ہے۔ اس سے بال سیاہ ہو جاتے ہیں، ویسے سیاہ رنگ کے علاوہ کسی دوسرے رنگ کو استعمال کرنا جیسے گہرا بھورا، سرخ اور سیاہی مائل بلا کراہت جائز ہیں۔
لیکن کالے رنگ کے خضاب میں کچھ تفصیل ہے:
۱) مجاہد لگائے تو جائز ہے۔
۲) اگر اس کا استعمال کسی کو دھوکا دینے کے لیے کیا جائے تو یہ ناجائز ہے۔
۳)کسی کے بال اس کی طبعی عمر سے پہلے سفید ہو جائیں تو اس کے لیے بھی جائز ہے۔
4) عورت بڑھاپے کی عمر میں شوہر کے کہنے پر اسے خوش کرنے کے لیے لگائے تو یہ بھی جائز ہے۔
” عن جابر بن عبد الله قال أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد. “
{صحیح مسلم ۲/۱۹۹}
” إن أحسن ما غير به هذا الشيب الحناء والكتم”۔
{ابو داود:۴۲۰۵}
” والكتم نبات باليمن، يخرج الصبغ أسود، يميل إلى الحمرة، وصبغ الحناء أحمر، فالصبغ بهما معا يخرج بين السواد والحمرة.”
{فتح الباری:۱۰/۳۵۵}
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ۲۷ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ:۳۔ جنوری ۲۰۱۹
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: