مکروہ تنزیہی اور خلاف اولیٰ میں فرق

سوال: مکروہ تنزیہی اور خلاف اولیٰ میں فرق واضح کریں؟

جواب: مکروہ تنزیہی اور خلاف اولی میں دو فرق ہیں:

1… مکروہ تنزیہی کی ممانعت کی دلیل موجود ہوتی ہے جبکہ خلاف اولی کوئی ممنوع چیز نہیں ہوتی بلکہ اسے صرف مستحب کے خلاف ہونے کی وجہ سے خلاف اولی کہہ دیا جاتا ہے.

2… دوسرا فرق یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہر مکروہ تنزیہی چیز خلافِ اولی بھی ہوتی ہے، اسی وجہ سے فقہا کبھی کبھار مکروہ تنزیہی کو خلافِ اولی سے تعبیر کرتے ہیں،جبکہ ہر خلاف اولی چیز مکروہ تنزیہی نہیں ہوتی بلکہ خلاف اولی چیز مکروہ تنزیہی اس وقت ہوگی جب ممانعت کی دلیل موجود ہو۔

==========================

وفی الفتاوی الشامیۃ: أن خلاف الاولی ما لیس فیہ صیغۃ نہی کترک صلاۃ الضحٰی،بخلاف المکروہ تنزیھا

(ردالمحتار:ج۱/ ۲۶۳)

وفی البحر الرائق: قال فى النه‍ر:لا نسلم ان ترك المندوب غير مكروه تنزيها لما فى فتح القدير أن مرجع كراه‍ة التنزيه خلاف الاولٰى ،ولا شك ان ترك المندوب آت بخلاف الاولٰي.

(البحر الرائق: ج١/ ٥٧ )

والحاصل أن خلاف الأولٰی أعم من المکروہ تنزيہًا وترک المستحب خلاف الأولٰی دائمًا لا مکروہ تنزيہًا دائمًا بل قد يکون مکروہًا إن وجد دليل الکراہۃ وإلا فلا.

(منحۃ الخالق علی البحر الرائق: ج:۲ ص:۳۵)

شرح التلويح على التوضيح (1 / 20):

وبدونه مكروه كراهة التنزيه إن كان إلى الحل أقرب بمعنى أنه لايعاقب فاعله لكن يثاب تاركه أدنى ثواب،

واللّٰہ تعالٰی اعلم

١٢/١/١٤٤٣

اپنا تبصرہ بھیجیں