مالز اور ہسپتالوں میں نماز کے لیے مختص کی گئی جگہ کیا مسجد کے حکم میں ہے؟

فتویٰ نمبر:803

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

آج کل مختلف مالز اور اسپتالوں میں خواتین کی نماز کے لیے جو جگہ مختص کر دی جاتی ہے اسے خواتین کی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ 

1- کیا اس جگہ پر مسجد کے احکام لاگو ہوں گے۔

2- کیا حیض و نفاس والی خواتین اس جگہ داخل ہو سکتی ہیں؟

والسلام

پہلے بطور تمہید مسجد شرعی کی تعریف بیان کی جاتی ہے جس سے صورت واضح ہو جائے گی۔

مسجد شرعی اس جگہ کو کہتے ہیں جس کو اس کے مالکان مسجد کے لیے الگ کرکے وقف کر دیں اور کم ازکم ایک نماز جماعت سے ادا کرلی جائے۔

پھر وہ جگہ اپنی زمین سے آسمان تک مسجد کے حکم میں آجاتی ہے ۔اس کے اوپر اور نیچے جتنی بھی منزلیں ہوں سب کے سب مسجد کے حکم میں ہوجاتی ہیں۔ ان سب کا احترام مسجد کی طرح کیا جائے گا۔ اس پوری زمین کو اس کے اوپر اور اس کے نیچے کسی اور عرض کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں رہتا۔

“قال في الدر المختار:

یزول ملکہ عن المسجد والمصلي بالفعل وبقولہ جعلتہ مسجدًا وفي القہستاني ولابد من

إفرازہ أي تمییزہ عن ملکہ من جمیع الوجوہ فلو کان العلو مسجدًا والسفل حوانیت أو

بالعکس لا یزول ملکہ لتعلق حق العبد بہ (شامي:۳/۴۰۵) وقال أیضًا إذا جعل

سِرْدابًا لمصالحة جاز ولو جعل لغیرہا أو جعل فوقہ بیتًا وجعل باب المسجد إلی طریق

وعزلہ عن ملکہ لا یکون مسجدًا (شامي:۳/۴۰۶) کما لو جعل وسط دارہ مسجدًا وأذن

للصلاة فیہ حیث لا یکون مسجدًا إلا إذا شرط الطریق․ (شامي: ۳/۴۰۶)

1۔ اس تعریف سے واضح ہوا کہ سوال میں مذکورہ صورت میں جو جگہیں ہسپتالوں اور مالز میں نماز کے لیے مختص کی جاتی ہیں وہ مسجدِ شرعی کے حکم میں نہیں؛ کیونکہ اس بلڈنگ کی باقی منزلیں اور اوپر نیچے کے سب حصوں میں ، کاروبار ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ بندے کا حق متعلق ہوتا ہے۔ 

2-لہذا ایسی جگہوں میں جو کسی بلڈنگ کے ایک حصے کو خواتین کے نماز کے لیے مختص کیا جاتا ہے ،حیض ونفاس والی خواتین کا جانا جائز ہے۔

’’ لایکرہ ماذکر فوق بیت جعل فیہ مسجد بل ولافیہ لانہ لیس بمسجد شرعا واما المتخذلصلاۃ جنازۃ اوعید فہومسجدفی حق جواز الاقتداء وان انفصل الصفوف رفقا بالناس لافی حق غیرہ بہ یفتی نہایۃ فحل دخولہ لجنب وحائض کفناء مسجد ورباط ومدرسۃ ومساجد حیاض واسواق لایکرہ ماذکر ای من الوط ء والبول والتغوط………………. وفی الخانیۃ دارفیہا مسجد لایمنعون الناس من الصلاۃ فیہ ان کانت الدارلواغلقت کان لہ جماعۃ ممن فیہا فہومسجد جماعۃ تثبت لہ احکام المسجد من حرمۃ البیع والدخول والافلا وان کانولایمنعون الناس من الصلاۃ فیہ قولہ مساجد حیاض مسجدالحوض مصطبۃ یجعلونہا بجنب الحوض حتی اذاتوضأ احدمن الحوض صلی فیہا قولہ اسواق ای غیرنافذۃ یجعلون مصطبۃ للصلاۃ فیہا وذلک کالتی تجعل فی خان التجار “

( در مع الرد : ۴۸۶ / ۱)

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : بنت ممتاز عفی عنھا

قمری تاریخ:8 ذی الحجہ ،1439ھ

عیسوی تاریخ:20 اگست،2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں