منت کے روزوں میں قضا روزوں کی نیت کرناصحیح ہے یا نہیں؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

باجی منت کے روزوں میں قضا روزوں کی نیت کر سکتے ہیں اور قضا روزوں کی نیت رات کو کر کے سو سکتے ہیں اور رات سے نیت کی ہوئی ہو اور صبح صادق سے پہلے آنکھ کھل جاۓ تو پانی وغیرہ پی سکتے ہیں؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! منت کے روزوں میں قضا کے روزے کی نیت نہیں جاسکتی ہے؛کیونکہ ہر روزے کی ایک مستقل حیثیت ہے اور ایک وقت میں ایک روزہ ہی رکھا جاسکتا ہے لہذا اگر منت کا روزہ رکھا اور ساتھ قضا روزے کی بھی نیت کرلی تو منت کا ہی ادا ہوگا،اسی طرح اس کے برعکس صورت میں کہ اگر قضا روزہ رکھا اور منت کے روزے کی بھی نیت کرلی تو اس صورت میں قضا روزہ ہی ادا سمجھا جائے گا۔

2.اگر رات کو سونے سے پہلے آپ نے روزے کی نیت کر لی اور صبح صادق سے پہلے آنکھ کھل جائےتو کھا پی سکتی ہیں ،اس سے روزے میں کچھ فرق نہیں آۓ گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 196):

“ومتى نوى شيئين مختلفين متساويين في الوكادة والفريضة، ولا رجحان لأحدهما على الآخر بطلا، ومتى ترجح أحدهما على الآخر ثبت الراجح، كذا في محيط السرخسي. فإذا نوى عن قضاء رمضان والنذر كان عن قضاء رمضان استحساناً، وإن نوى النذر المعين والتطوع ليلاً أو نهاراً أو نوى النذر المعين، وكفارة من الليل يقع عن النذر المعين بالإجماع، كذا في السراج الوهاج. ولو نوى قضاء رمضان، وكفارة الظهار كان عن القضاء استحساناً، كذا في فتاوى قاضي خان. وإذا نوى قضاء بعض رمضان، والتطوع يقع عن رمضان في قول أبي يوسف – رحمه الله تعالى -، وهو رواية عن أبي حنيفة – رحمه الله تعالى – كذا في الذخيرة”.

فقط 

واللہ اعلم

16صفر 1441 ھ

4 اکتوبر 2020ء

اپنا تبصرہ بھیجیں